اوٹاوا /بیجنگ /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات میں بے پناہ اضافے پر کینیڈا اور چین نے بھی جوابی ردعمل کا اعلان کیا ہے۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر ٹیرف عاید کرنے کے بعد کہا ہے کہ اہم تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف
عاید کرنے سے امریکی شہریوں کو معاشی درد ہوگا لیکن یہ امریکی مفادات محفوظ کرنے کے لیے اہم ہوگا‘ہماری مشکلات بڑھیں گی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکا کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں مقدمے دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین کی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کا چینی مصنوعات پر یکطرفہ طور پر ٹیکسز کا نفاذ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا مسائل کو حل کرنے کے بجائے ایسے اقدامات اُٹھا رہا ہے جس سے معمول کے معاشی اور تجارتی تعاون کو نقصان پہنچ رہا ہے۔چینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا ٹیرف بڑھانے کی دھمکیاں دینے کے بجائے فینٹانل جیسے اپنے معاملات کو درست کرے گا۔دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس عاید کرنے کا اعلان کیا ہے جو کہ مرحلہ وار مجموعی طور پر 155 ارب کینیڈین ڈالر (106.5 ارب ڈالر) تک پہنچ جائیں گے۔ جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ امریکی مصنوعات پر 30 ارب کینیڈین ڈالر کا اطلاق منگل سے ہوگا اور آئندہ 21 دن میں بڑھ کر 125 ارب کینیڈین ڈالر ہوگا۔جسٹن ٹروڈو نے اپنے شہریوں سے مطالبہ کیا کہ صرف ملکی مصنوعات خریدیں اور سالانہ تعطیلات گزارنے امریکا نہ جائیں۔غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ فریڈ ٹریڈ معاہدے کے باوجود 25 فیصد ٹیرف عاید کردیا ہے، چین پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عاید کرنے کے لیے دستاویزات پر دستخط کردیے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل میں کہا کہ اس سے کچھ درد ہوگا، ہوسکتا ہے نہ بھی ہو لیکن ہم امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے اور اس کے لیے قیمت ہوتی ہے اور ہمیں وہ ادا کرنی چاہیے۔