حکومت کی جانب سے متنازع پیکا قانون میں ترمیم کا اشارہ دیدیا گیا

83

اسلام آباد (آن لائن)حکومت کی جانب سے متنازع پیکا قانون میں ترمیم کا اشارہ دے دیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ جب آئین میں 26 ترامیم کرسکتے ہیں، تو پیکا قانون کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے میں نے وزیراعظم شہباز شریف سے خود بات کی ہے، پیکا قانون کو درست کرنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ
پیکا ایکٹ کے حوالے سے صحافیوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔پیکا قوانین میں ترامیم سوشل میڈیا پرغلط خبروں کے پھیلاؤ کوروکنے کے لیے کی گئی ہیں تاکہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص یا ادارے کو بدنام نہ کرے۔ ایوان سے منظورشدہ پیکاآرڈیننس بِل کو دی پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز(ترمیمی) بل 2025 کا نام دیا گیا۔پیکا قوانین کیمجوزہ ترمیمی بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ اتھارٹی کا مرکزی دفتراسلام آباد میں ہوگا، صوبائی دارالحکومتوں میں بھی قائم کیا جائے گا۔ترمیمی بل میں کہا گیا کہ اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کیتحفظ اورحقوق کویقینی بنائے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی رجسٹریشن کی مجازہوگی۔پیکا ترمیمی بل کیمطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجازہوگی۔ پیکا ایکٹ کی وائلیشن پراتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہوگی۔ اتھارٹی متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سیغیرقانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔