راولپنڈی: 9 مئی کو جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کے کیس سے متعلق تصاویر اور پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کی زیر صدارت ہوئی، جس دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو بھی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
کیس کے دوران مزید دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جن میں کانسٹیبل عمران اور ایس ڈی او اویس شاہ شامل تھے۔ گواہ کانسٹیبل عمران نے جی ایچ کیو حملے کی تصاویر عدالت میں پیش کیں، جبکہ گواہ اویس شاہ نے جی ایچ کیو گیٹ پر توڑ پھوڑ کی تخمینی رپورٹ پیش کی۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ جی ایچ کیو گیٹ پر ہونے والی توڑ پھوڑ سے 7 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ، جی ایچ کیو حملہ کیس کے شواہد پر مشتمل 13 یو ایس بیز بھی عدالت میں جمع کرائی گئیں، جس پر عدالت نے کہا کہ دفاعی وکلا یو ایس بی کی کاپیاں حاصل کر سکتے ہیں۔
عدالت نے اضافی رپورٹس ملزمان کو فراہم نہ کرنے پر ایس ایس پی آپریشنز کو طلب کیا۔ ان اضافی رپورٹس میں ایف آئی اے، پیمرا، انٹرنل سکیورٹی اور پی آئی ڈی کی رپورٹس شامل ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز سماعت کے دوران عدالت میں حاضر نہ ہو سکے، جس پر عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے پہلے اضافی رپورٹس وکلا صفائی کو فراہم کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی، بشریٰ بی بی کی 26 نومبر کو درج 31 مقدمات میں عبوری ضمانت 8 فروری تک بڑھا دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی، اور جج امجد علی شاہ نے ہدایت کی کہ 8 فروری سے قبل بشریٰ بی بی کو 31 مقدمات میں شامل تفتیش کیا جائے اور اس دن انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔