اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پیکا قانون سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے سوشل میڈیا پر فیک نیوز، ڈیپ فیک کے تدارک کیلئے پیکا قانون کے عمل کو قیام میں لایا گیا ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ابھی اس قانون کے رولز بننے ہیں، جس کے لیے مشاورت ہوگی، نہ صرف مشاورت کی گنجائش ہے بلکہ اس قانون میں بہتری بھی کی جاسکتی ہے۔
اسلام آباد میں عطااللہ تارڑ نے متنازع پیکا ایکٹ سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والے نقصانات کا تدارک کیا جائے، سوشل میڈیا پر فیک نیوز، ڈیپ فیک کے تدارک کے لیے پیکا قانون بنایا گیا ہے ٹریبونل میں ایک صحافی، آئی ٹی پروفیشنل شامل کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جیسے کوئی چیزبنتی ہے اس پر عملدرآمد کیلئے طریقہ کار بنایا جاتا ہے، پیکا قانون بہت اچھا قانون ہے، دنیا بھر میں سوشل میڈیا قوانین موجود ہیں، پاکستان میں سوشل میڈیا قوانین پر احتجاج ہو رہا ہے، شقوں پربات نہیں ہو رہی، پیکا قانون میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ورلڈا کنامک فورم نے کہا سب سے بڑا خطرہ سوشل میڈیا سے پھیلنے والی فیک نیوز ہیں، دنیا کے ادارے سوشل میڈیا کے حوالے سے قانون سازی کر چکے ہیں، پاکستان میں پیکا قانون کو برا کیوں سمجھا جا رہا ہے؟
وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل اب قانون بن چکا ہے، اس قانون میں جو ٹربیونل بنایا گیا ہے اس میں ایک صحافی اور آئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے، یہ سارے پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ ہوں گے جو کسی نہ کسی صحافتی تنظیم سے منسلک ہوں گے۔ عطاتارڑنے کہا کہ سوشل میڈیا کے خطرات سے پیدا ہونے والی بے امنی کو روکنے کے لیے یہ قانون کارآمد ثابت ہوگا، پیکا ایکٹ میں دنیا کے بہترین طریقوں کو اپنایا گیا ہے، صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہیے، رولزکی تیاری اورمشاورت پر ہمیں آگے بڑھنا چاہیے، اس ایکٹ میں کوئی ایک متنازع شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔