حکومت ضد نہ کرے ، بجلی سستی کرے، لیاقت بلوچ

30

لاہو ر (نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ ’’بجلی سستی کرو‘‘ ملک گیر احتجاج عوام اور بجلی صارفین کی ترجمانی ہے۔ مہنگی بجلی اور سولر صارفین کے لیے حکومت اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے ناروا ریٹس ناقابل برداشت ہوگئے ہیں۔ آئی پی پیز کے اقدامات اور شرحِ سود میں کمی سے ہونے والی بچت کا براہِ راست ریلیف بجلی، گیس اور پیٹرول، ڈیزل استعمال کرنے والے صارفین کو ملنا چاہیے۔ حکومت ضِد نہ کرے، دھوکا نہ دے، بجلی سستی کرے۔ بجلی کمپنیوں کے ملازمین سے بھی بجلی استعمال کی حقیقی قیمت وصول کی جائے۔ مہنگی بجلی کے خلاف جماعت اسلامی کے ملک گیر احتجاج کو حکومت وارننگ جانے، اگلے مرحلے میں ضِدی، بے حس حکمرانوں کو شدید عوامی ردِعمل اور مزاحمت کا سامنا ہوگا۔لیاقت بلوچ نے بہاولنگر میں تحریک انصاف کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی سید افسرشاہ کی وفات پر اُن کے خاندان سے تعزیت کی اور معززین کے جرگے سے خطاب کیا۔ اِس موقع پر جنوبی پنجاب کے رہنما صہیب عمار صدیقی، ارسلان خان خاکوانی، ولید ناصر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔لیاقت بلوچ نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خاتم الانبیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ انقلاب نے ہی دُنیا کو امن، سلامتی، انسانی عظمت اور ترقی کا پائیدار راستہ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورے معاشرے کو پستی کی گہرائیوں سے نکال کر بامِ عروج دیا اور مثالی مہذب معاشرہ بنادیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انقلاب معجزہِ کردار، معجزہِ قرآن اور معجزہِ اخلاق و کلام کا شاہکار تھا۔ ملت اسلامیہ آج بھی پستی سے نجات کے لیے اسلام کے اجتماعی نظام کو تسلیم کرے۔ اشتراکیت، سوشلزم، قوم پرستی، علاقائی تعصب نے زہریلے نظام ناکام ہوئے۔ مغربی تہذیب اور سرمایہ دارانہ، جاگیردارانہ مفادپرستانہ نظام بھی ناکام اور رُسوا ہورہے ہیں۔ مستقبل اسلام کا ہے۔ قرآن و سنت کی بالادستی ہی اُمت کو عظمت رفتہ واپس دِلائے گی۔ تربیت گاہ میں ملاکنڈ، شانگلہ، بونیر اور دیر کے کارکنان شریک تھے۔ لیاقت بلوچ نے بہاولنگر اور لاہور میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ فوج کے افسر اور جوان شہادتوں کے ذریعے ملکی سلامتی کا فرض ادا کررہے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومتی یکطرفہ حکمت عملی نقصانات کا باعث بن رہی ہے۔ امن کے قیام کے لیے قومی ایکشن پلان پر ازسرنو قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے۔ وفاقی، صوبائی حکومتیں اور سیکورٹی فورسز ایک پیج پر ہوں، آئین، قانون اور جرگہ معاہدوں پر عملدرآمد سے عوامی اعتماد بحال کیا جائے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش اور پارلیمانی کمیٹی بنانے پر آمادگی اچھی کاوش ہے لیکن اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا مطالبہ اور سوال ہے کہ جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنا۔