سڑکوں پر دودھ اور کتب فروخت سے اربوں کی سلطنت تک کا سفر

138

نئی دہلی:کاروباری دنیا میں کامیابی کی داستانیں کئی ہیں لیکن بھارتی شخص رضوان ساجن کے سفر کی داستان اپنا ایک الگ ہی اثر رکھتی ہے۔ متوسط طبقے کے ایک نوجوان سے لے کر روزانہ ایک ارب (پاکستانی) روپے کمانے والے بزنس مین تک کا ان کا سفر عزم اور محنت کی اعلیٰ مثال ہے۔

رضوان ساجن ممبئی کے ایک عام گھرانے میں پیدا ہوئے اور مالی مشکلات کے باعث کم عمری میں ہی محنت مزدوری پر مجبور ہوگئے۔ اپنی کفالت کے لیے انہوں نے سڑکوں پر کتابیں اور دودھ بیچنے جیسے چھوٹے کام کیے لیکن پھر ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب ان کے والد کا انتقال ہوگیا اور وہ بہتر مستقبل کے لیے بیرون ملک جانے پر مجبور ہوگئے۔

1981ء میں انہوں نے کویت کا رخ کیا، جہاں انہیں ایک کمپنی میں ٹرینی سیلز مین کے طور پر کام مل گیا۔ اس تجربے نے ان میں کاروباری سوجھ بوجھ اور مارکیٹنگ کی مہارت پیدا کی، جو آگے چل کر ان کے کامیاب کیریئر کی بنیاد بنی۔

کئی سال محنت کے بعد1993 میں رضوان ساجن نے ایک جرأت مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے  ڈینوبے گروپ کی بنیاد رکھی۔ ابتدا میں یہ کمپنی تعمیراتی مواد فراہم کرنے تک محدود تھی لیکن رضوان کی دور اندیشی اور محنت نے اسے ایک بین الاقوامی کاروباری ادارہ بنا دیا۔

ڈینوبے گروپ وقت کے ساتھ ساتھ گھریلو سجاوٹ، رئیل اسٹیٹ اور دیگر کئی شعبوں میں بھی پھیل گیا۔ آج یہ گروپ سعودی عرب، قطر، بحرین، عمان اور بھارت سمیت کئی ممالک میں کام کر رہا ہے اور تعمیرات و ہوم انٹیریئر میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق آج ڈینوبے گروپ روزانہ ایک ارب (پاکستانی) روپے سے زائد کماتا ہے اور اس کے کل اثاثے 2.5 ارب ڈالرز سے تجاوز کر چکے ہیں۔ رضوان ساجن کی یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ محنت، لگن اور صحیح فیصلے ایک عام آدمی کو بھی کامیابی کی بلندیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔