بیوروکریٹ کے وائس چانسلربننے کی راہ ہموار: سندھ اسمبلی میں ترمیمی بل منظور

112
Paving way for bureaucrat to become vice chancellor

کراچی: سندھ اسمبلی میں سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹوٹس بل اور سول کورٹ بل اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج کے باوجود منظور کرلیا گیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی میں سول کورٹ بل اور جامعات ترمیمی بل صوبائی وزیر داخلہ و پارلیمانی امور ضیا لنجار نے پیش کیا۔بل کے مطابق 20ویں گریڈ کا ایم اے پاس بیوروکریٹ سندھ میں وائس چانسلر بن سکے گا، حکومت نے وائس چانسلر کے امیدوار کےلیے پی ایچ ڈی کے شرط بھی ختم کردی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے ان بلز کو کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا مگر دونوں بل کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔ جس پراپوزیشن ارکان نعرے بازی اور شور شرابہ کرتے رہے، انہوں نے اسپیکر ڈائس کے گرد جمع ہوکر ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

وقفہ سوالات کے بعد پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے کہا کہ شہریوں کو سہولت دینے کی مد میں روزانہ پچاس لاکھ روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔

اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اپوزيشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ صوبے میں تحقیق اور تعلیم کے اوپر بیوروکریسی کو رکھ دیا گیا ہے۔

صابر قائم خانی کا کہنا تھا کہ جس طرح بیوروکریٹس نے تباہی مچائی اب وہ کام جامعات میں ہوگا۔

وزير تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے کہا کہ پروفیسرز کے چانسلرز بننے کے بعد بہت سی جگہوں پر کام نہیں ہوئے، یہ انتظامی پوسٹ ہے، ترمیم اس لیے کی گئی ہے تاکہ زیادہ بہتر طریقے سے نظام چل سکے۔

ادھرترمیمی بل کے خلاف کراچی میں اساتذہ نے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے فپواسا سندھ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ صدر مملکت آصف زرداری اور پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو بیوروکریٹ وائس چانسلر کے بل کی منظوری کا نوٹس لیں اور اسے واپس کرائیں۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا یہ غیر جمہوری طرز عمل نا مناسب اور جامعات کے اساتذہ کے خلاف ہے سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار وزیر اعلیٰ سندھ کو ٹھہرایا اور کہا کہ سندھ حکومت کے غیرسنجیدہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بیوروکریٹ وائس چانسلر نامنظور، کنٹریکٹ بھرتی نامنظور اور تعلیم دشمن ترمیمی بل نامنظور کے نعرے درج تھے۔ادھر بل کے خلاف اسمبلی کے باہر جامعات کے اساتذہ نے بھی احتجاج کیا۔