مغرب کی قائدانہ ناکامی

118

غلبۂ اسلام کی بشارتوں میں اس بشارت کا اضافہ بھی حقائق و واقعات نے کردیا ہے کہ مغرب جس کی تہذیب نے کئی صدیاں دنیا کی قیادت کی ہے لیکن اس قیادت کا حق ادا نہیں کیا۔ یہ روحانی اور اخلاقی طور پر دیوالیہ ہوچکا ہے۔ اس نے بڑے بڑے بین الاقوامی مسائل پر دوہرے معیارات اپنا رکھے ہیں۔ قرآن کی زبان میں ایک چیز کو ایک سال حلال ٹھہراتے ہیں اور دوسرے سال حرام قرار دے لیتے ہیں۔ (التوبہ۹:۷۳) اس نے دنیا میں الحاد کا رجحان عام کیا ہے جس کے نزدیک کائنات کا کوئی معبود نہیں اور انسان کے اندر کوئی روح نہیں، دنیا کے بعد کوئی آخرت نہیں۔ اسی طرح اس نے اباحیت کو رواج دیا ہے جس نے مرد کی مرد کے ساتھ اور عورت کی عورت کے ساتھ شادی کو جائز قرار دے دیا ہے حالانکہ یہ تمام ادیان اور انسانی فطرت کے خلاف ہے۔ اگر انسانیت نے اس کو برقرار رکھا تو ایک دو نسلوں کے بعد وہ تباہ ہوجائے گی۔ اسی طرح امریکا جو مغرب کا سردار ہے پوری دنیا سے اس طرح معاملات کرتا ہے گویا وہ ایسا معبود ہے جو کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہے۔ اسرائیل جو اس کا بغل بچہ ہے امریکا اس کے ہر جائز و ناجائز اور ظلم و زیادتی بلکہ چنگھاڑتے ہوئے ظلم کی حمایت کر رہا ہے۔ زمین پر ایسی ناحق، متکبر اور سرکش تہذیب کو زوال آہی جانا چاہیے اور اس کی جگہ کسی اور کو لینی چاہیے، کیونکہ یہ قانونِ الٰہی بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’ہم زبور میں پندو نصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے (ہی) ہوں گے‘‘۔ (الانبیاء: 105)

دم توڑتی تہذیب کی جگہ لینے کے لیے جو قوم تیار ہے، وہ اْمت ِاسلامیہ ہی ہے۔ اور یہ اس وقت ممکن ہے جب یہ اْمت اپنے آپ کو پہچان لے، اپنے پیغام کی حامل بن جائے، اپنے رب کی طرف رجوع کرلے، اپنے ذاتی معاملات کو درست کرلے اور اپنے آپ کو تبدیل کرلے تاکہ اللہ بھی اس کو بدل دے کیونکہ یہ بھی قانونِ الٰہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اللہ کسی قوم کے حال کو نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی‘‘۔ (الرعد: 11)
اگر اْمت اپنی بْری حالت کے باوجود اس تہذیب کی وارث بننے اور انسانیت کی قیادت کرنے کی تمنا رکھتی ہے تو یہ کبھی ممکن نہیں ہوسکتا! اللہ کا طریق کار کبھی تبدیل نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمھاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے‘‘۔ (محمد: 38)