برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی کی پارلیمان نے امیگریشن پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی متنازع قرارداد منظور کرلی۔ خبر رساں اداروں کے مطابق قرارداد 23 فروری کو ہونے والے انتخابات سے قبل قدامت پسند اپوزیشن سی ڈی یو اور سی ایس یو کی جانب سے پیش کی گئی ،جسے اے ایف ڈی پارٹی کی حمایت بھی حاصل رہی۔ بل کے حق میں 348 اور مخالفت میں 345 ووٹ ڈالے گئے، جب کہ 10 ارکان نے قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ استعمال نہیں کیا۔ جرمنی میں اس قرارداد پر ووٹنگ چاقو کے حملے کے چند روز بعد ہوئی ہے، جس میں 2 سالہ بچے سمیت 2افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایک افغان شہری کو موقع سے گرفتار کیا گیا تھا۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مستقل سرحدی کنٹرول شروع کرے اور بغیر کسی استثنا کے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کی تمام کوششوں کو ناکام بنائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اس میں وہ لوگ بھی شامل کیے جائیں ، جو تحفظ کے خواہاں ہیں کیوںکہ ہمسایہ یورپی یونین کے ممالک میں وہ محفوظ ہیں۔پارلیمان میں منظور کی گئی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ جن لوگوں کو جرمنی چھوڑنے کی ضرورت ہے، انہیں فوری طور پر حراست میں لیا جانا چاہیے، مزید حراستی مراکز تعمیر کیے جائیں، جب کہ خالی فوجی بیرکیں بھی جیلوں میں تبدیل کی جاسکتی ہیں۔ اپوزیشن نے تارکین وطن اور پناہ گزینوں سے متعلق موجودہ یورپی قوانین کوواضح طور پر غیر فعال قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ قرارداد میں اپوزیشن جماعت اے ایف ڈی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر غیر قانونی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے مسائل اور خدشات کو غیر ملکیوں سے نفرت پھیلانے اور سازشی نظریات پھیلانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم اس شق کے باوجود اے ایف ڈی نے ایف ڈی پی کے ساتھ مل کر قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا، جس سے چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹس اور گرینز کی سخت مخالفت کے باوجود قرار داد منظور کرنے میں مدد ملی۔