ایف بی آر کا جائیدادخریداری پر پابندیوں میں نرمی سے انکار

137
Preparation of lists

اسلام آباد: ایف بی آر نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد)کی جائیداد کی خریداری پر عائد پابندیوں میں نرمی کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر حکام نے واضح کیا کہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی جائیداد خریدنے والوں سے ذرائع آمدن کی تفصیلات طلب کی جائیں گی اور اس شرط کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

ایف بی آر کے مطابق ٹیکس فائلرز کو ذرائع آمدن ظاہر کرنا ہوں گے۔ اسی طرح ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظرثانی کا قانون بھی برقرار رہے گا جب کہ سونا، اسٹاکس، بانڈز اور وراثتی جائیداد کی قیمت میں رد و بدل کی اجازت نہیں ہوگی۔

اجلاس میں آباد کی جانب سے مطالبہ کیا گیا  کہ ڈھائی کروڑ روپے تک کی جائیداد کی خریداری پر پوچھ گچھ نہ کی جائے اور 5کروڑ روپے مالیت تک کے پہلے گھر کی خریداری پر بھی سوال نہ کیا جائے، تاہم ایف بی آر نے ان تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہر خریداری کے وقت نیشنل ٹیکس نمبر (NTN) کے ذریعے پراپرٹی کی انٹری لازمی ہوگی۔

حکام نے بتایا کہ رجسٹرار خود بخود نئی پراپرٹی کی انٹری کرے گا جب کہ خریدار کو بینک ٹرانزیکشن کے ذریعے جائیداد کی ملکیت کی تصدیق کرنا ہوگی۔ اس موقع پر آباد نے انتباہ کیا کہ ایف بی آر کے سخت قوانین سرمایہ کاری کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس کی وجہ سے سرمایہ ملک سے باہر جا سکتا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین بلال اظہر کیانی نے ہدایت کی کہ جائیداد کی خریداری کے عمل کو آسان بنایا جائے۔ٹیکس قوانین میں بیوی، بچوں اور زیر کفالت افراد کو شامل کیا جائے۔ کیش اور کیش مساوی اثاثوں کی وضاحت پیش کی جائے اور  ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظرثانی کی اجازت دی جائے۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ چیئرمین ایف بی آر ٹیکس ترمیمی قوانین کی سفارشات کا نظرثانی شدہ مسودہ پیش کریں۔