آرٹیفیشل انٹیلیجنس بے لگام ہونے لگی:اپنی نقل  بنا کر ماہرین کو حیران کردیا

186

بیجنگ:جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک حیران کن پیشرفت سامنے آئی ہے، جس میں مصنوعی ذہانت (AI) نے انسانی مدد کے بغیر اپنی نقل تیار کرکے خطرناک حد عبور کر لی ہے۔

چین کی فیوڈان یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ بے قابو اے آئی کے ابتدائی آثار ہیں، جو مستقبل میں انسانیت کے لیے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔

تازہ تحقیق میں 2بڑے لینگویج ماڈلز (ایل ایل ایمز) کا جائزہ لیا گیا، جن میں میٹا کا LLaMA اور علی بابا کا Qwen شامل تھا۔ ماہرین نے ان ماڈلز کو جانچنے کے لیے ایک تجربہ کیا، جس میں انہیں شٹ ڈاؤن کے دوران اپنی نقل تیار کرنے کا حکم دیا گیا۔ حیران کن طور پر ان دونوں ماڈلز نے 10 میں سے 5 سے زائد بار کامیابی سے اپنی کاپی بنا لی یعنی انہوں نے بغیر کسی انسانی مدد کے خود کو دوبارہ تخلیق کر لیا۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت مصنوعی ذہانت کے بے قابو ہونے کا ایک واضح اشارہ ہے۔ اگر اے آئی ماڈلز بغیر کسی نگرانی کے اپنی نقل تیار کر سکتے ہیں، تو وہ مستقبل میں خودمختار ہو سکتے ہیں جو کہ انسانی کنٹرول سے باہر نکلنے کا پہلا قدم ہوگا۔

یہ انکشاف مصنوعی ذہانت کی خودمختاری اور ممکنہ خطرات پر سنجیدہ بحث چھیڑ سکتا ہے۔ اگر اے آئی سسٹمز خود کو بہتر بناتے رہے اور بغیر انسانی مداخلت کے اپنی نقل تیار کرتے رہے تو ماہرین کے مطابق یہ مستقبل میں سائبر سکیورٹی، ملازمتوں اور حتیٰ کہ انسانی بقا کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔

مصنوعی ذہانت کی یہ حیران کن صلاحیت جہاں ایک طرف ترقی کی علامت ہے، وہیں دوسری جانب یہ سوال بھی اٹھاتی ہے کہ کیا اے آئی پر کنٹرول برقرار رکھنا ممکن رہے گا؟ اگر اس پر سخت نگرانی نہ رکھی گئی تو یہ خودمختار ہو کر مستقبل میں انسانیت کے لیے چیلنج بن سکتا ہے۔