ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 140 فیصد اضافہ شرمناک ہے،حافظ نعیم الرحمن

121
حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن عبدالوحید قریشی مرحوم کے اہل خانہ سے تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کرہے ہیں

لاہو ر (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پر بوجھ ڈالنے پر ن لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی میں اتحاد ہے، یہ تینوں جماعتیں بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگانا چاہتی ، عوام کو ریلیف دینے کے لیے حکومتی خزانہ خالی ہے ، لیکن اپنی تنخواہوں میں ارکان پارلیمان نے مل جل کر 140 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔ مہنگی بجلی اور آئی پی پیز مافیا کے خلاف 31جنوری کو ملک گیر احتجاج ہو گا۔منصورہ سے جاری بیان میں انھوںنے کہا کہ ذاتی مفاد پر ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی ایک ہوگئے ہیں، ان کی تنخواہوں میں 140فیصد اضافہ شرمناک رویہ ہے جس کا قوم حساب لے گی۔ انھوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا ریکارڈ بوجھ ڈالا گیا ہے، ٹیکس کی وجہ سے تنخواہ دار طبقے کی تنخواہیں پہلے سے بھی کم ہو گئی ہیں، اراکین اسمبلی نے اپنی تنخواہیں تمام اختلافات بھلا کر بڑھا لیں۔ انھوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے سے گزشتہ 6 ماہ میں 243 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، رواں مالی سال میں سیلریڈ کلاس 500 ارب انکم ٹیکس ادا کرے گی۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی احتجاجی تحریک کو ازسر نوشروع کیا جائے گا، آئی پی پیز مافیا کے خلاف 31جنوری کو ملک بھر میں احتجاج اور دھرنے دیں گے، دھرنوں میں ہی عوام کو آئندہ کاروڈمیپ دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں نے آئی پی پیز کو 2000ارب روپے کپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے اور افسوس ناک اور انتہائی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ یہ رقم اس بجلی کے عوض ادا کی گئی جو آئی پی پیز نے بنائی ہی نہیں ، اسی طرح پرائیویٹ پاور پلانٹس کو ٹیکس سے بھی استثنا قرار دیا گیا، آئی پی پیز کو نوازنے میں گزشتہ تین دہائیوں میں حکمرانی کرنے والی تمام سیاسی پارٹیاں شامل ہیں۔امیر جماعت نے حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ بجلی کے بل کم، ناجائز ٹیکسز اور پیٹرولیم لیوی ختم کی جائے، حکمران اشرافیہ اپنی مراعات اور عیاشیاں بھی کم کرے اور تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے۔ مزید برآں انھوں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون آزادی اظہار رائے اور صحافت کا گلہ گھوٹنے کے مترادف ہے۔