اسلام آباد:ملک میں سولر نیٹ میٹرنگ کی وجہ سے گرڈ سے بجلی لینے والے صارفین پر 103 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ نظام کو گراس میٹرنگ نظام میں تبدیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں بجلی صارفین پر پڑنے والے اس بھاری بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
2021 میں نیٹ میٹرنگ کے تحت 321 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی تھی، جو 2024 میں بڑھ کر 3277 میگاواٹ ہو گئی ہے۔ اندازہ ہے کہ 2034 تک یہ نظام 12377 میگاواٹ بجلی تک پہنچ جائے گا۔ نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد بڑھ کر 226,440 ہو چکی ہے، جو ملک کے کل 37 ملین بجلی صارفین کا صرف 0.6 فیصد ہیں۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، لاہور، کراچی، اسلام آباد، گجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، پشاور، سیالکوٹ، اور راولپنڈی کے 80 فیصد صارفین نیٹ میٹرنگ میں شامل ہو چکے ہیں۔ نیٹ میٹرنگ صارفین کو 21 روپے فی یونٹ پر بجلی فروخت کی جا رہی ہے، جس کا مالی بوجھ گرڈ صارفین کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق اگر شمسی نیٹ میٹرنگ کو گراس میٹرنگ میں تبدیل کر دیا جائے تو بجلی کا خریداری نرخ 21 روپے فی یونٹ سے کم ہو کر 8-9 روپے فی یونٹ تک آ سکتا ہے۔ اگر یہ تبدیلی بروقت نہ کی گئی تو اگلے 10 سالوں میں موجودہ پالیسی کے باعث نظام پر 503 ارب روپے کا اضافی بوجھ بڑھ سکتا ہے۔