’’یہ فتح نہیں،ہتھیار ڈالنا ہے‘‘اسرائیلی مستعفی وزیر نے نیتن یاہو کو سبق سکھادیا

163

مقبوضہ بیت المقدس:حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کی غزہ واپسی شروع ہونے پر اسرائیل کے مستعفی وزیر بین گویر نے صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے معاہدے کو اسرائیل کی شکست اور ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے مزاحمتی تنظیم حماس کے مقابلے میں اسرائیلی ذلت کا اعتراف کیا ہے۔

بین گویر نے غزہ کے شمالی علاقے میں فلسطینیوں کی واپسی کو تنقید کا نشانہ بناتے اور زہر اگلتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیلی فوجیوں کی قربانیوں کی توہین ہے۔ قابض فوج کی دہشت گردی کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اہل کاروں نے میدان جنگ میں کامیابی کے لیے اپنی جانیں دی تھیں نہ کہ فلسطینیوں کو دوبارہ اپنے گھروں میں واپس جانے کے لیے۔

بین گویر نے ہرزہ گوئی کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ جنگ بندی اسرائیل کی فتح نہیں بلکہ میدان جنگ میں شکست کا اعتراف ہے۔ انہوں نے صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیل کے عوام اور فوجیوں کی قربانیوں کی توہین ہے۔

انہوں نے نصیرات کوریڈور کے ذریعے فلسطینیوں کی واپسی کو اسرائیل کے لیے ممکنہ خطرہ قرار دیا اور کہا کہ یہ قدم مستقبل میں اسرائیلی عوام کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

بین گویر کے ان بیانات سے اسرائیلی حکومت کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں جب کہ اندرونی طور پر جنگ بندی کو حماس کی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔