کانگریس اب بھارت کے لیے مسلم لیگ بن گئی ہے، بی جے پی لیڈر کا الزام

91

بھارت میں مہا کمبھ میلا جاری ہے۔ اس میلے کے حوالے سے بہت سے تنازعات نے جنم لیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھولے بھالے ہندوؤں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے مہا کمبھ میلے کے حوالے سے بے بنیاد باتیں پھیلائی ہیں۔ یہ دعوٰی کیا جارہا ہے کہ مہا کمبھ کے موقع پر پریاگ راج (اِلٰہ آباد) میں تین مقدس دریاؤں کے سنگم پر ڈبکی لگانے سے سارے پاپ ہی نہیں دُھل جاتے بلکہ افلاس بھی دور ہو جاتا ہے۔

سابق حکمراں جماعت کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑکے نے بی جے پی کے رہنماؤں پر سادہ لوح بھارتیوں کو دھوکا دینے کا الزام لگایا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ گنگا یا جمنا میں ایک ڈبکی لگانے سے کسی کے پاپ کیسے دُھل سکتے ہیں اور غربت کیسے ختم ہوسکتی ہے۔ ملک کو ترقی اور خوش حالی کے لیے بی جے پی کی قیادت سے اقدامات کی توقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف غربت ہے اور دوسری طرف بے روزگاری۔ مہنگائی نے عوام کا جینا حرام کر رکھا ہے۔

بھارت کے وزیرِداخلہ اور وزیرِاعظم نریندر مودی کے دستِ راست امیت شاہ نے پیر کو گنگا میں تین ڈبکیاں لیں اور کہا کہ ملک کے ہندوؤں کو مضبوط عقائد کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کانگریس کے صدر نے سناتن دھرم پر حملہ کیا ہے جو کسی بھی اعتبار سے کوئی اچھی بات نہیں۔ اس حوالے سے کانگریس کو اُن سے وضاحت طلب کرنی چاہیے۔

ریاست مدھیہ پردیش میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ بی جے پی کے قائدین ایک مقدس رسم کو مقابلے کی چیز بنارہے ہیں۔ ڈبکیاں لگانے کے دوڑ سی لگی ہوئی ہے۔ قوم کو ان باتوں میں الجھادیا گیا ہے جبکہ ملک بھر میں طرح طرح کے مسائل برقرار ہیں۔ بچے بھوک سے مر رہے ہیں، تعلیم کی کمی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور ہر طرف پھیلی ہوئی غربت کو ختم کرنے کے حوالے سے کچھ کرنے کے بارے میں سوچا ہی نہیں جارہا۔ اُن کا کہنا تھا کہ میں کسی کے عقیدے پر حملہ نہیں کر رہا۔ سوال یہ ہے کہ بی جے پی غربت، بے روزگاری اور مہنگائی پر قابو پانے کے بجائے لوگوں کو گنگا میں ڈبکی لگاکر سارے گناہ اور غربت ختم کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ کیا مسائل اِس طور حل کیے جاتے ہیں؟ حکومت کو اپنی کارکردگی بہتر بنانا ہوگا۔

پیر کو مرکزی وزیرِداخلہ کے ساتھ ساتھ اتر پردیش کے وزیرِاعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی گنگا میں ڈبکی لی۔ واضح رہے کہ بی جے پی کے رہنما امیت مالویہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ بول تو کھڑکے جی رہے ہیں مگر الفاظ گاندھی خاندان کے ہیں۔ آکر کانگریس کو ہندوؤں سے اِتنی نفرت کیوں ہے؟ مہا کمبھ 144 سال میں ایک بار آتا ہے مگر یہ لوگ اِتنے بوکھلا گئے ہیں کہ ہندوؤں کو کوس رہے ہیں۔ پہلے کانگریس کے حسین دلوی نے مہا کمبھ کو بُرا بھلا کہا اور اب کانگریس کے صدر ہی نے مورچا لگالیا ہے۔

امیت مالویہ نے لکھا ہے کہ کانگریس نئی مسلم لیگ بن گئی ہے۔ یہ پارٹی ملک کے لیے ناسور ہے۔ اس کا ختم ہو جانا ہی سب کے مفاد میں ہے۔