کندھکوٹ،نامورادیب پروفیسر عبدالخالق کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

72

کندھکوٹ(نمائندہ جسارت)ایوان علم و ادب کی جانب سے نامور ادیب پروفیسر عبدالخالق کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد۔پروفیسر عبدالخالق کے علمی و ادبی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا: مقررین۔ ایوان علم و ادب کی جانب سے نامور علمی و ادبی شخصیت مرحوم پروفیسر عبدالخالق سہریانی کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا؛جس میں علمی و ادبی شخصیات سمیت سیاسی و سماجی رہنمائوں اور وکلا سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نامور سماجی رہنما اور پروفیسر عبدالخالق مرحوم کے صاحبزادے ڈاکٹر امان اللہ بلوچ نے کہا کہ ہمارے مرحوم والد پورے سماج کیلیے ایک روشن چراغ تھے جس نے ہمیں ہمیشہ خدمت انسانیت کا درس دیا اور اس معاشرے میں اپنے قلم کی جنبش سے علم کا دیا جلا رکھا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر پروفیسر نظام الدین میمن نے کہا کہ پروفیسر عبدالخالق علمی و ادبی شخصیت ہونے کے ساتھ اصلاح معاشرہ کیلے ہمیشہ فکرمند رہتے تھے،نامور ادیب عذیر احمد علوی،حافظ سندھی ، نوید قمر اور عدیل مہر نے کہا کہ پروفیسر عبدالخالق کی علمی خدمات سے ہمیں اس معاشرے میں انقلاب برپا کرنے کی نوید ملتی ہے وہ ایک ہمہ گیر شخصیت تھے جس نے ملک بھر میں علمی و ادبی خدمات سرانجام دیے؛اس موقع پر نامور سماجی شخصیت اور الخدمت اسپتال کشمور کے سرپرست ڈاکٹر عبدالرزاق کھوسہ، پریس کلب کندھ کوٹ کے سابق صدر نیک محمد خان سہریانی،جماعت اسلامی ضلع کشمور کے رہنما مولانا رفیع الدین چنا،سندھ بار کونسل کے ممبر و صدر ڈسٹرکٹ بار کشمور عبدالغنی بجارانی اور میونسپل کمیٹی کندھکوٹ کے سابق چیئرمین سردار میر ملگزار خان سہریانی نے کہا کہ پروفیسر عبدالخالق مرحوم علم و ادب کے حوالے سے اس شہر کی پہچان تھے جس کی رہنمائی سے ہم ہمیشہ مستفید ہوتے رہے،ان کی جدائی سے ایک نہ ختم ہونے والا خلا پیدا ہوا ہے جس کا بھرنا شاید ناممکن ہے مگر پھر بھی امید ہے کہ ان کے علمی و ادبی طالب اور فرزندگان پروفیسر عبدالخالق مرحوم کی علمی و سماجی خدمات کی تسلسل کو جاری رکھیں گے۔