اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)عالمی بینک نے 2035ء تک پاکستان کے ایک ہزار ارب ڈالر کی معیشت بننے کی پیش گوئی کردی۔ اس حوالے سے عالمی بینک کے جنوبی ایشیاء کے لیے نائب صدر مارٹن ریزر نے کہا ہے کہ پاکستان 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی معیشت بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، تاہم اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو سالانہ 7 فیصد کی شرح نمو سے ترقی کرنا لازمی ہوگا، جس کے لیے معاشی اصلاحات پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا، پاکستان کو اپنے موجودہ وسائل پر توجہ دینی چاہئے، پاکستان کے پاس بہت سارے ایسے مواقع ہیں جن سے وہ مزید سرمایہ کاری کو راغب کر سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک کے پاس 2015ء کے بعد پاکستان کے ساتھ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) نہیں تھا، اس عرصے میں کورونا وبا اور پھر سیلاب آیا لہٰذا بینک نے اب 10 سال کی طویل مصروفیت پر غور کیا ہے،
عالمی بینک نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان کو 10 سال میں 20 ارب ڈالر کے قرضے یا مالی تعاون کی یقین دہانی کرانے سے قبل حزب اختلاف سمیت سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے، کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت ورلڈ بینک نے پاکستان کو قرضے یا مالی تعاون کی جو یقین دہانی کرائی ہے وہ ایک تخمینہ ہے مگر پاکستان مختلف پروگرامز کے تحت رعایتی قرضے حاصل کر سکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان بہتر معاشی ترقی اور خوشحالی کے حصول کیلئے وسیع پیمانے پر اصلاحات کرے کیوں کہ پاکستان کو درپیش بہت سے مسائل کے لیے توانائی، پانی اور محصولات کے شعبوں میں محدود اور دیرینہ اصلاحات کا فقدان بڑی وجہ ہے، پاکستان نے کچھ ابتدائی فیصلے کیے ہیں جو درست سمت میں گئے لیکن اب بھی بہت سے اچھے فیصلوں کی ضرورت ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ ان فیصلوں پر عمل درآمد بھی ہونا چاہیئے۔
عالمی بینک