ندیم سعد الندوی نے گفتگو کرتے ہوئے اپنے بارے بتایا وہ 1975 میں مکہ المکرمہ میں پیدا ہوئے۔ ان کاتعلق برصغیر پاک و ہند کے مشہور و معروف خاندان سے ہے۔ ان کے والد سعد عبداللہ الندوی مرحوم، ایک شفیق باپ تھے جنہوں نے زندگی کے ہر شعبہ میں باکمال تربیت کی۔ اپنے والد کے اخلاص کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انھوں نے ہم 8 بھائیوں کو اپنی نگرانی میں کرکٹ کی مشق کرائی، وہ ہمیشہ مفید اورنصیحت آمیزسبق دیتے تھے۔ ان کے دادا مولانا ڈاکٹرعبداللہ عباس ندوی پھلواروی (مکہ المکرمہ) اس دورکے نامورعالم تھے۔ ندیم سعد نے بتایا وہ پہلے سعودی کرکٹر ہیں جنہوں2001 میں پاکستان کے سابق ٹسٹ امپائر محبوب شاہ کی نگرانی میں ڈھاکہ بنگلادیش میں ایشئن کرکٹ کونسل (آے سی سی) کی جانب ہونے والے امپائرنگ کورس میں حصہ لیا اورکامیابی سے امتحان پاس کیا تھا۔ 2003میں سعودی عرب کی پہلی کرکٹ ٹیم جس نے کویت میں اے سی سی چمپیئن شپ میں حصہ لیا تھا اس میں آل راؤنڈر منتخب ہوا تھا اور ٹیم کا نائب کپتان مقرر ہوا۔ 2004 میں اے سی سی کوچنگ کورس کے لئے شارجہ گیا۔ آل راؤندر کے طورپرکچھ عرصہ سعودی ٹیم کی نمائندگی کرتا رہا پھر نجی اور کاروباری مصروفیت کی وجہ کرکٹ کو خیرباد کرنا پڑا۔ 1995 میں دوبارہ کرکٹ میں قدم رکھا اور اپنا کلب سعودی الیون قائم کیا۔ جس کے سر پہ مسلسل ڈبلیو پی سی اے کی چمیئن شپ تاج سج رہا ہے۔ سعودی الیون کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ڈبلیو پی سی اے کے ایک ٹورنامنٹ میں 20 اوورمیں ریکارڈ 410 رنزاسکورکیا۔ تقریب کے اسٹیج سکریٹری ڈاکٹرضیاء الدین، جنرل سکریٹری الیاس مصطفیٰ، صادق الاسلام، ماجد صدیقی اوردیگرنے تقریب میں ٹرافیاں اور کیش ایوارڈز تقسیم پر ندیم سعد کا شکریہ ادا کیا۔ ٹورنامنٹ میں کوارٹرفاننل کی ٹیم سیالکوٹ شائین کے آل راؤنڈر ڈاکٹر عبدالرحمن خلیل 1984 میں جدہ میں پیداہوئے۔ کرکٹ کا شوق والد کو دیکھ کر ہوا۔ والد جدہ کے معروف وکٹ کیپر بیٹسمن تھے۔ ڈاکٹرعبدالرحمن اپنی تعلیمی مصروفیات کے وجہ سے کرکٹ کو زیادہ وقت نہیں دے سکے تھے لیکن اب ان کی توجہ کرکٹ کی طرف بھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب میں کرکٹ فیڈریشن کے قیام کے بعد سے سعودی کرکٹ کو فروغ دینے کے لئے زیادہ سے زیادہ سعودی کھلاڑیوں کو آگے آنا چاہیے۔ میری خواہش ہے کہ میں طب کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے شعبہ میں بھی اپنے ملک کی خدمت کروں۔