پاکستان میں پیشہ ور بھکاریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جن میں بچوں کی بھی قابل ذکر تعداد شامل ہے۔ کوئی شہر، چوراہا، یا محلہ ان کی موجودگی سے محفوظ نہیں۔ یہ مسئلہ نہ صرف معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ بچوں کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ لاہور میں حالیہ کارروائی کے دوران پولیس نے ڈیفنس کے علاقے میں بچوں سے بھیک منگوانے والے دو افراد کو گرفتار کیا۔ ملزمان کے قبضے سے 10 بچوں کو برآمد کیا گیا، جنہیں بعد میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کردیا گیا۔ یہ واقعہ ان گنت کہانیوں میں سے ایک ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پیشہ ور بھکاری گروہ معصوم بچوں کو زبردستی یا دھوکا دہی کے ذریعے بھیک مانگنے پر مجبور کرتے ہیں۔ پاکستان میں پیشہ ور بھکاریوں کی اصل تعداد کا تعین مشکل ہے، لیکن مختلف اندازوں کے مطابق صرف لاہور میں روزانہ سڑکوں پر موجود بھکاریوں کی تعداد تقریباً 20 ہزار ہے، جن میں ایک بڑا حصہ بچوں پر مشتمل ہے۔ کراچی میں پیشہ ور بھکاریوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کے مطابق، صرف 2024 کے ابتدائی چھے ماہ میں 800 سے زائد بچے بھیک مانگتے ہوئے پکڑے گئے۔ یہ بھکاری بچوں کے اغوا سے لے کر کئی اور بھی کئی جرائم میں ملوث ہیں۔ یہ مسئلہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے حل نہیں ہوسکتا۔ عوام اور حکومت کو مشترکہ طور پر مندرجہ ذیل اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ بچوں کو بھکاری مافیا سے بچانے کے لیے سخت قانونی کارروائی ضروری ہے۔ عوام کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ پیشہ ور بھکاریوں کو رقم دینا ان کے جرائم کو فروغ دیتا ہے۔ غریب بچوں کے لیے تعلیم اور ہنر سکھانے کے مراکز کا قیام۔ کے ساتھ حکومت کو روزگار کے مواقع پیدا کرکے غربت کے خاتمے کی کوشش کرنی ہوگی۔ بچوں سے بھیک منگوانا نہ صرف سماجی جرم بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس مسئلے کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے سخت قوانین، موثر عمل درآمد، اور عوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ اگر ہم اس چیلنج سے نمٹنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہم اپنے معاشرے کو بہتر اور محفوظ مستقبل فراہم کرسکتے ہیں۔