جب وہ اْوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں، کلیجے منہ کو آ گئے، اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔ اْس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بْری طرح ہلا مارے گئے۔ یاد کرو وہ وقت جب منافقین اور وہ سب لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا صاف صاف کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اْس کے رسولؐ نے جو وعدے ہم سے کیے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے۔ (سورۃ الاحزاب:10تا12)
سیدنا ابوشریح عدویؓ نے بیان کیا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا‘ جب رسول اللہؐ گفتگو فرما رہے تھے تو آپؐ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی دستور کے موافق ہر طرح سے عزت کرے۔ پوچھا: یارسول اللہ! دستور کے موافق کب تک ہے؟ فرمایا: ایک دن اور ایک رات‘ اور میزبانی تین دن کی ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔ اور جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ بہتر بات کہے یا خاموش رہے۔ (صحیح بخاری)