حافظ نعیم کا آئی پی پیز مافیا کیخلاف 31 جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان

83
کراچی:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن ادارہ نور حق میں ملک کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے پریس کانفرنس کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اتوار کے روز ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئی پی پیز مافیااور ان کے سہولت کاروں کے خلاف اور عوام کے حقوق کے لیے31 جنوری کو پورے پاکستان میں بیک وقت احتجاجی مظاہرے و دھرنے دیے جائیں گے، احتجاجی تحریک کو ازسر نوشروع کیا جائے گا،دھرنوں میں ہی آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے روڈمیپ دیا جائے گااور حکومت کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی کے بل کم اور ناجائز ٹیکسز ختم کیے جائیں، پیٹرول کی لیوی کم کی جائے‘اربوں روپے کی سرکاری مراعات ختم کی جائیں، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کر کے جاگیردار طبقے پر ٹیکس عائد کیا جائے۔ 140فیصد تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے پارلیمنٹ کے شرمناک رویہ کو مسترد کرتے ہیں، قوم اس کا ضرور حساب لے گی۔ حکومت کی جانب سے PECA(پری وینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ)کے جاری کردہ ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور یہ آزادی اظہار رائے اور صحافت کا گلا گھوٹنے کے مترادف ہے۔حکومت کہتی ہے کہ آئی پی پیز سے ڈیل ہوگئی جس کے نتیجے میں ہزار ارب روپے کا فائدہ قومی خزانے کو ہورہا ہے تواس کا فائدہ عوام، انڈسٹری وکاٹیج انڈسٹری کو کیوں نہیں مل رہا؟، حکومت سن لے کہ جب تک بجلی کے بل کم نہیں ہوں گے ہم اس معاہدے کو صرف زبانی جمع خرچ سمجھیں گے۔ پریس کانفرنس میں نائب امرائے جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان، مسلم پرویز، سیکرٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی اور سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہا کہ آئی پی پیز کو 2000 ارب روپے کپیسٹی پیمنٹ جو بجلی بنائی ہی نہیں اس کے ادا کیے گئے اور دوسری جانب ہزار ارب روپے کے ٹیکس معاف کردیے گئے، جب تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس کی وصولی میں کمی کی بات کی جائے تو یہ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف نہیں مانتا لیکن آئی پی پیز جو عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں ان کا انکم ٹیکس ختم کیا ہوا ہے اور ا س میں تمام پارٹیاں شامل ہیں، آئی پی پیز کو انکم ٹیکس کی چھوٹ 1994ء سے پیپلزپارٹی کے دور میں شروع ہوئی اور اس کے بعد مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق اور اب پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیاں آئی پی پیز جیسے مافیا کو سپورٹ کر رہی ہیں، ہر دور میں عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے، جاگیرداروں، وڈیروں اور مافیا کو کھلی چھوٹ دیتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حماس کے مجاہدین چند ہیں لیکن انہوں نے اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے مزاحمت کی راہ اختیار کی اور آج پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ اسرائیل حماس کے مجاہدین کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگیا، امریکا خود ایک دہشت گرد ملک ہے، اس نے عراق میں جھوٹ بول کر دہشت گردی کی، افغانستان، ویتنام اور ہیروشیما ناگا ساکی میں تباہی مچائی، خود امریکا کی تاریخ ہی یہی ہے کہ اس نے مقامی لوگوں کا قتل عام کیا اور وہ ایک ریاست کے طور پر حماس کو دہشت گرد قراردیتا ہے جبکہ سروے کے مطابق امریکا کے20 فیصد عوام براہ راست حماس کو پسند کرتے ہیں، حماس ایک جمہوری جماعت ہے جس نے2006ء میں انتخابات جیتے تھے لیکن امریکا کی ایما پر انہیں حکومت نہیں کرنے دی گئی۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اگر قابض فوج حملہ کرے تو کوئی بھی اسلحہ اٹھا کر اس کا مقابلہ کرسکتا ہے اور یہ حق صرف حماس کے مجاہدین کے پاس نہیں بلکہ کشمیریوں کے پاس بھی موجود ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد امریکا اور اسرائیل ہے جنہوں نے48 ہزار فلسطینیوں کا خون بہایا اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے۔ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اب امریکا و دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان، سعودی عرب، انڈونیشیا اور ملائیشیا پر دباؤ ڈالا جائے گا کہ اسرائیل کو قبول کیا جائے، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے واضح اور دوٹوک مؤقف دیا تھا کہ اسرائیل مغرب کا ناجائز بچہ ہے جسے کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ حکومتی جماعتوں کو مسئلہ فلسطین پر ایک ہونے اور لیڈنگ رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک اس وقت ایسے حالات میں ہے جب40 فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، دوسری جانب پارلیمینٹ میں تمام پارٹیوں نے متفقہ طور پر اپنی تنخواہوں میں140 فیصد اضافہ کیا جسے کسی صورت قبول نہیں کیاجائے گا۔ تنخواہ دار طبقہ کا جینا دوبھر ہو گیا ہے، عوام بجلی کا ادا کرنے سے قاصر ہیں، ملک میں2 کروڑ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں، تیزی کے ساتھ مڈل کلاس سے وابستہ افراد کو غربت کی لکیر میں لایا جا رہا ہے، جب عوام کو بنیادی ضروریات کی اشیاء تک میسر نہیں ہیں، پارلیمینٹ میں موجود تمام پارٹیاں اپنے سارے اختلافات بھلا کر اپنی تنخواہوں کو بڑھانے کے لیے اتفاق کر لینا قابل مذمت ہے، یہی کام پہلے صوبائی حکومتیں کیا کرتی تھیں اور اب یہی کام پارلیمینٹ میں موجود لوگوں نے کیا۔ گزشتہ6 ماہ کی رپورٹ کے مطابق243 ارب روپے تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصول کیے گئے، سال کے آخر میں تنخواہ دار طبقہ انکم ٹیکس کی مد میں500 ارب روپے دیں گے لیکن پارلیمینٹ میں موجود مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور ایم کیوا یم سمیت تمام پارٹیوں میں اتحاد و اتفاق ہے کہ جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس عائد نہیں کرینگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ8 فروری کو پاکستان میں قومی انتخابات میں بڑی دھاندلی ہوئی، بدقسمتی سے تحریک انصاف فارم45 کے معاملے پر پیچھے ہٹ گئی اورمولانا فضل الرحمان نے بھی نئے الیکشن کا مطالبہ کیا جو کہ غلط ہے، پی ٹی آئی کے پاس سارے فارم45 ہونے کے باجود بھی نئے الیکشن کا مطالبہ حکومت کو ریلیف دینے کے مترادف ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فارم45 کے مطابق حکومت بنائی جائے۔