واشنگٹن:امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدرکر نے کے لیے کریک ڈاو¿ن کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مقامی میڈیا ایک خبر نشر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ1 لاکھ کے لگ بھگ غیر قانونی لوگوں کو امریکا سے ملک بدر کرنے کا ہدف مقرر کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے صرف 6 دن بعد ہی ان کی جانب سے جاری سخت احکامات پر غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاﺅن جاری کردیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اب تک پورے امریکا سے2 ہزار کے لگ بھگ غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکا میں کوئی1 لاکھ 70 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر ریاست ٹیکساس اور کیلی فورنیا میں مقیم ہیں جبکہ امریکی صدر فوری طور پر1 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے اقدامات کرلیے ہیں۔
اس حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تناظر میںمختلف ویزوں پر قانونی مقیم افراد بھی بے چینی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ٹیکساس میں سدرن میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر جو ٹرمپ کی صدارت ختم ہونے کے بعد رک گئی تھی، اب دوبارہ تعمیر ہونا شروع ہوگئی ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ ایک طرف ٹیکساس کی تعمیراتی صنعت میں ایک تہائی سے زائد ملازمین تارکین وطن ہیں لیکن دوسری طرف موجودہ اقدامات اور سخت پالیسیوں کی روشنی میںمذکورہ کمیونٹیز میں ایک اضطراب کی کیفیت پائی جاتی ہے۔
صدر ٹرمپ کے نئے ایگزیکٹیو آرڈر اور حراستی مراکز کی وجہ سے قانونی تارکین وطن بھی مستقبل کے سلسلے میںتذبذب کا شکار ہیں۔