جسارت حق و سچائی کا ترجمان ہے‘اے ایچ خانزادہ

130
کراچی: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ کا ’’جسارت‘‘ کراچی کے دفتر کے دورے کے موقعے پرقاضی جاوید باسط ، محمد ایوب ودیگر کیساتھ گروپ فوٹو

کراچی (رپورٹ‘ منیر عقیل انصاری) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا ہے کہ کراچی سے شائع ہونے والا جسارت ایک مشہور روزنامہ ہے، جسارت کو حق و سچائی کا ترجمان سمجھا جاتا ہے، جسارت کی اشاعت 1970ء میں شروع ہوئی، اس وقت سے اس روزنامے کو دائیں بازو کی قوتوں کا حقیقی ترجمان سمجھا جاتا
ہے جبکہ جسارت کی خصوصیات میں شامل ہے کہ یہاں سے ہو کر گزرنے والے صحافیوں نے بڑے اداروں میں بہترین مقام حاصل کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے روزنامہ جسارت کراچی کے دفتر کے دورے کے موقع پرکیا۔ انہوں نے اس موقع پر جسارت کے سابق چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط، رپورٹر منیر عقیل انصاری، محمد علی فاروق، سب ایڈیٹر ایوب احمد، کمال اشرف سمیت دیگر لوگوں سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے جسارت کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) سید طاہر اکبر سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور جسارت کے سابق رپورٹر مرحوم خالد مخدومی کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔ دورے کے موقع پر ان کے ساتھ سینئر صحافی عبدالمجید ندیم بھی موجود تھے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے روزنامہ جسارت کراچی کے ماضی و حال کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور کہا کہ جسارت سے میری خوشگوار یادیں وابستہ ہیں۔ جسارت پیشانی سے لیکر پرنٹ لائن تک ہر سطر جسارت ہے، جو حقائق کو بلا خوف و خطر سامنے لاتا ہے۔ جسارت اپنی روایت کے مطابق حق اور سچ کی آواز بنا ہوا ہے اور عام آدمی کی آواز اقتدار کے ایوانوں تک پہنچاتا ہے، جسارت کراچی کے شہریوں اور مظلوم طبقات کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزنامہ جسارت کراچی پر عمومی طور پر جماعت اسلامی کی طرف داری کا الزام لگایا جاتا ہے مگر اس میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں و تنظیم کے خلاف بھی خبروں کی اشاعت ہوتی ہے۔ دوسری طرف پاکستان کے ان چند صحافتی اداروں میں روزنامہ جسارت سر فہرست ہے، جنہوں نے زرد صحافت کا قلع قمع کیا ہے۔ انہوں نے روزنامہ جسارت کراچی کے حوالے سے تفصیلی اظہار خیال کے دوران کہا کہ جسارت اخبار کراچی سمیت پاکستان کے دیگر شہروں سے شائع ہو رہا ہے اور اپنی صحت مند صحافت بہتر طباعت اور مثبت رجحان کی وجہ سے بے حد مقبول ہے۔