اردو کے نامور ادیب تابش مہدی کی رحلت

113

معروف شاعر، ادیب اور محقق ڈاکٹر تابش مہدی کی رحلت نے علمی و ادبی حلقوں میں ایک ناقابلِ تلافی خلا پیدا کردیا ہے۔ وہ 74 برس کی عمر میں اِس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ڈاکٹر تابش مہدی دل اور گردے کی بیماریوں میں مبتلا تھے اور طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کی تدفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں ہوئی۔ ڈاکٹر تابش مہدی نے اردو زبان و ادب کو نئی جہت دی۔ ان کی تخلیقات فکری گہرائی، ادبی پختگی، اور تخلیقی نکھار کا شاہکار ہیں۔ شاعری، تنقید اور تحقیق کے میدان میں ان کی خدمات کئی دہائیوں پر محیط رہیں۔ اردو ادب میں ان کا مقام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ تابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کے علمی سفر کا آغاز مدرسہ سبحانیہ الٰہ آباد اور مدرسہ تعلیم القرآن حسن پور مرادآباد سے ہوا، جہاں انہوں نے تجوید و قرأت میں مہارت حاصل کی۔ انہوں نے اردو، فارسی اور دینیات میں مختلف اعلیٰ امتحانات پاس کیے اور 1997ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے اردو تنقید میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔

تابش مہدی کا ادبی سفر بے حد شاندار رہا وہ مرکزی مکتبہ اسلامی نئی دہلی میں ایڈیٹر کے طور پر کئی برس کام کرتے رہے۔ اس کے علاوہ وہ ادارہ ادبِ اسلامی ہند، عالمی رابطہ ادبِ اسلامی (ہند) اور دیگر علمی و ادبی تنظیموں سے وابستہ رہے۔ ان کی تدریسی خدمات بھی قابلِ ستائش ہیں، جن کا آغاز 1971ء میں ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ سے ہوا۔ ڈاکٹر تابش مہدی کی وفات اردو ادب کے لیے ایک ایسا نقصان ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں۔ ان کی زندگی ادبی محفلوں اور علمی مباحث کے گرد گھومتی رہی۔ ان کی تحریریں اور تخلیقات ہمیشہ اردو ادب کے طلبہ اور محققین کے لیے رہنمائی فراہم کرتی رہیں گی۔ ڈاکٹر تابش مہدی کا انتقال صرف ایک فرد کی موت نہیں بلکہ اردو ادب کے ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔