قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

117

اور (اے نبیؐ) یاد رکھو اْس عہد و پیمان کو جو ہم نے سب پیغمبروں سے لیا ہے، تم سے بھی اور نوحؑ اور ابراہیمؑ اور موسیٰؑ اور عیسیٰؑ ابن مریم سے بھی سب سے ہم پختہ عہد لے چکے ہیں۔ تاکہ سچے لوگوں سے (ان کا رب) ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے، اور کافروں کے لیے تو اس نے درد ناک عذاب مہیا کر ہی رکھا ہے۔ اے لوگو، جو ایمان لائے ہو، یاد کرو اللہ کے احسان کو جو (ابھی ابھی) اْس نے تم پر کیا ہے جب لشکر تم پر چڑھ آئے تو ہم نے اْن پر ایک سخت آندھی بھیج دی اور ایسی فوجیں روانہ کیں جو تم کو نظر نہ آتی تھیں اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا تھا جو تم لوگ اس وقت کر رہے تھے۔ (سورۃ الاحزاب:7تا9)

سیدہ خولہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: ’’بلاشبہ کچھ لوگ اللہ کے مال میں ناحق تصرف کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے لیے قیامت کے دن جہنم ہے‘‘۔ (صحیح بخاری)
تشریح: نبی کریمؐ نے خبر دی ہے کہ کچھ لوگ مسلمانوں کے اموال میں ناجائز طور پر تصرف کرتے ہیں اور اسے ناحق لیتے ہیں۔ اسی میں کسی غیر حق دار شخص کا یتیموں کے مالوں اور وقف شدہ اموال کو کھانا، امانتوں کا انکار کرنا اور عوامی دولت (پبلک فنڈز) سے بغیر استحقاق یا اجازت کے لینا شامل ہے۔ نیز آپؐ نے باخبر کیا ہے کہ ایسے لوگوں کی جزا قیامت کے دن جہنم ہے۔