کمیشن نہیں بنے گا تو ہم حکومت کیساتھ صرف فوٹو سیشن کیلئے تو نہیں بیٹھ سکتے: بیرسٹر گوہر

152

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کمیشن نہیں بنے گا تو ہم حکومت کے ساتھ صرف فوٹو سیشن کے لیے تو نہیں بیٹھ سکتے۔ 

اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات بہترین راستہ ہے اور مزاکرات ہونے چاہیے تھے

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جس طریقے سے سزائیں دی گئیں سب کے سامنے ہیں، حکومت کی جانب سے ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا تھا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بڑی فراخدلی سے ہم نے مذاکرات شروع کر لیے تھے، پی ٹی آئی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنا چاہ رہی تھی،  تحفظات کے باوجود نیک نیتی سے مذاکرات میں بیٹھے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے وکلا پر مقدمات  ہوئے ہیں، سپریم کورٹ کے سامنے ہونے والے احتجاج کے حوالے سے ایک مقدمہ درج کیا گیا جس میں دہشت گردی کی دفعہ لگی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود اس کو شروع کیا اور سب سے پہلے کمیٹی انہوں نے بنائی، بانی پی ٹی آئی نے اعلان کیا تھا کہ ہم دو مطالبات رکھتے ہیں اور اس پر ہم مذاکرات کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت سے کہا تھا 7 روز میں جوڈیشل کمیشن بنائے،حکومت کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا جو ثابت کرتا ہے کہ کمیشن بنانے کی نیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  بہت سی چیزیں تو ابھی طے ہونا تھیں لیکن حکومت کی طرف سے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا گیا،کمیشن میں یہ بھی طے ہونا تھا کہ اس میں ججز کون سے ہیں، ٹی او آرز کون سے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان سب چیزوں کے باوجود بانئ پی ٹی آئی نے اعلان کیا، 2 مطالبات پر مذاکرات کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت کو کہا 7 دن میں اعلان کریں کہ کمیشن بنانے جا رہے ہیں یا نہیں، کمیشن میں یہ بھی طے ہونا تھا کہ اس میں ججز کون سے ہیں، ٹی او آرز کون سے ہوں گے۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ حکومت کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا جو ثابت کرتا ہے کہ کمیشن بنانے کی نیت نہیں،

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج سے متعلق مقدمے میں پیش ہوئے، کئی وکلاء پر دہشت گردی کے مقدمات ہوئے، جج صاحب نے کہا اُمید ہے آئندہ تاریخ پر کیس ختم ہو جائے گا۔