کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ کراچی سے شائع ہونے والا جسارت ایک مشہور روزنامہ ہے۔ جسارت کو حق و سچائی کا ترجمان سمجھا جاتا ہے۔ جسارت کی اشاعت 1970ء میں شروع ہوئی اس وقت سے اس روزنامے کو دائیں بازو کی قوتوں کا حقیقی ترجمان سمجھا جاتا ہے۔جبکہ جسارت کی خصوصیات میں شامل ہے کہ یہاں سے ہو کر گزرنے والے صحافیوں نے بڑے اداروں میں بہترین مقام حاصل کیا ہے۔
اے ایچ خانزادہ نےان خیالات کا اظہار ہفتے کےروز سینئر صحافی عبدالمجید ناصر کے ہمراہ روزنامہ جسارت کراچی کے دفتر کے دورے کے موقعے پرکیا۔ جسارت کے دورے کے موقعے پر انہوں نے جسارت کے سابق چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط ،رپورٹر منیرعقیل انصاری ،محمد علی فاروق ،سب ایڈیٹر محمد ایوب ،کمال اشرف سمیت دیگر لوگوں سے ملاقات کی او ر ملازمین کے مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نےروزنامہ جسارت کراچی کے ماضی و حال کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور کہا کہ جسارت سے میری خوشگوار یادیں وابستہ ہیں ۔ جسارت پیشانی سے لیکر پرنٹ لائن تک ہر سطر جسارت ہے جو حقائق کو بلا خوف و خطر سامنے لاتا ہے ۔ جسارت اپنی روایت کے مطابق حق اور سچ کی آواز ہے اور عام آدمی کی آواز اقتدار کے ایوانوں تک پہنچاتا ہے ،جسارت کراچی کے شہریوں اور مظلوم طبقات کی نمائندگی کرتا ہے ۔
ان کا کہنا تھاکہ روزنامہ جسارت کراچی پرعمومی طور پرجماعت اسلامی کی طرف داری کا الزام لگایا جاتا ہے مگر اس میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں و تنظیم کے خلاف بھی خبروں کی اشاعت ہوتی ہے ۔دوسری طرف پاکستان کے ان چند صحافتی اداروں میں روزنامہ جسارت سر فہرست ہے جنھوں نے زرد صحافت کا قلع قمع کیا ہے۔
انہوں نے روزنامہ جسارت کراچی کے حوالے سے تفصیلی اظہار خیال کے دوران کہا کہ جسارت اخبار کراچی سمیت پاکستان کےدیگر شہروں سے شائع ہو رہا ہے اور اپنی صحت مند صحافت بہتر طباعت اور مثبت رجحان کی وجہ سے بے حد مقبول ہے ۔
بعد ازاں پی ایف یو جے دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے جسارت کے چیف آپریٹنگ آفیسر(سی او او) سید طاہر اکبر سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور اس موقع پرجسارت کے رپورٹر مرحوم خالد مخدومی کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔