ڈاکٹر فوزیہ صدیقی گزشتہ سال جب اپنی بہن سے ایف ایم سی کارسویل جیل میں ملاقات کر کے وطن واپس لوٹی تھیں تو انہوں نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ میں امریکہ اپنی بہن سے ملنے نہیں بلکہ اسے واپس وطن لانے کے لیے جانا چاہتی ہوں۔
گزشتہ برس ڈاکٹر عافیہ کی سزا کے خاتمے کے لیے امریکی صدر جوبائیڈن کے دفتر میں ان کے وکیل کلائیو اسمتھ نے Clemency Petition # C310439 دائر کی تھی۔ اس پٹیشن کی کامیابی کے لیے دنیا بھر میں موجود ڈاکٹر عافیہ کے لاکھوں سپورٹرز نے رضاکارانہ طور پر کئی ماہ تک دن رات انتھک محنت کی ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے تحت دسمبر2023 میں ایک سرکاری وفد کو امریکہ روانہ ہونا تھا جس میں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کوبھی شامل ہونا تھا۔ مگر ایک سازش کے تحت ان کو جانے سے روک دیا گیا ۔پھر اس وفد کو اس طرح بھیجا گیا کہ امریکی حکام سے ملاقاتیں نامکمل رہیں جس کے باعث 8 قیمتی دن ضائع ہوگئے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کئی ہفتوں کی تاخیر کے بعد12 جنوری 2024 کو امریکہ روانہ ہو سکیں۔ 19 جنوری کو اپنی بہن عافیہ سے جیل میں ایک اذیت ناک ملاقات کر کے واپس آنے کے بعدبھی انہوں نے پٹیشن کی منظوری کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔ نئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے صرف چند منٹ قبل Clemency Petition کو منظور کرنے سے انکار کر دیا گیا ۔ ایک طویل عرصہ سے کہا جارہا ہے کہ عافیہ کی رہائی کی چابی اسلام آباد میں ہے اور رکاوٹ کہیں اور نہیں پاکستان میں ہے۔
پٹیشن کی نامنظوری کے بعد ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی جدوجہد اب ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کا کوئی سپورٹرپٹیشن کی نامنظوری سے مایوس نہیں ہوا ہے ، الحمدللہ۔ ہاں وہ افسردہ ضرور ہے اور اب وہ بہت کچھ جان بھی چکا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اس موقع پر جس حوصلے کا مظاہرہ کیا اس نے ڈاکٹر عافیہ کے سپورٹرز کو ایک نیا عزم و حوصلہ عطا کردیا ہے۔ پٹیشن کی نامنظوری کے بعد انہوں نے اپنی اسیر بہن عافیہ کو ایک خط لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار جس طرح کیا ہے ، اس کا علم سارے پاکستان کو ہونا چاہئے۔
میری پیاری عافیہ السلام علیکم….. کل تمہیں جیل میں چھوڑ کر آنا میری زندگی کا سب سے مشکل کام تھا۔ یہ ہمیشہ سے ہی مشکل ہوتا ہے لیکن میری آرزو نے آپ کو مضبوطی سے تھاما ہوا ہے اور آپ کو گلے سے لگانا اور تسلی دینے کی خواہش اب اتنی شدت سے ہے کہ میں اب لفظ اضطراب کا اصل مفہوم سمجھنے لگی ہوں…..میں تو آپ کے درد کی شدت اور آپ کے ایمان کی گہرائی کو محسوس کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ آپ کی طاقت اور اذیت کو برداشت کرنے کی صلاحیت مجھے بے حد متاثر کرتی ہے، اور میں آپ سے بہت پیار کرتی ہوں اور مجھے آزادی کی طرف آپ کے سفر کا حصہ بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس بارے میں کبھی شک نہ کریں اور میں کبھی نہیں رکوں گی!…..قرآن کی طاقت کو یاد رکھیں۔ یہ واقعی سکون، رہنمائی اور طاقت کا ذریعہ ہے۔ اس کے الفاظ کو مضبوطی سے تھام لیں، اور انہیں یقین کے ساتھ دہرائیں: اپنے ہاتھ اٹھائیں اور کہتے رہیں “قرآن میرے ساتھ ہے” (قرآن میرے ساتھ ہے)، اور سکون محسوس کریں، اس کی آیات سے قوت حاصل کریں، اور جان لیں کہ اللہ ہمیشہ آپ کے ساتھ، آپ کی رہنمائی اور حفاظت کے لیے موجود ہے…..جیسا کہ ہم نے تبادلہ خیال کیا تھا کہ ہم صاف دل اور عاجزی کے ساتھ اللہ کو پکارتے ہیں۔ اللہ، اللہ جوحئی (ہمیشہ زندہ رہنے والا) اور القیوم (کائنات کا نظام چلانے والا) ہے۔ وہ الطیف (نرم) اور الخبیر (سب سے باخبر) ہے۔ رحمان اور قوی! عزیز اور جبار۔ اس کی حکمت اور رحمت پر بھروسہ رکھیں، اور جان لیں کہ وہ آپ کو اس مشکل وقت سے نکالے گا …..عافیہ تم اکیلی نہیں ہو۔ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ آپ کی آزادی کے لیے جدوجہد اور دعا کر رہے ہیں اور آپ کا حوصلہ بن رہے ہیں۔ ہم سب اس کاوش میں ایک ساتھ ہیں، اور اللہ کی مدد سے، ہم جلد ہی آپ کو اپنے پیاروں سے ملتے ہوئے دیکھیں گے، ان شا اللہ….. اپنے دل کو امید کی طاقت سے معمور رکھیں اور اپنی روح کو ایمان کی قوت سے بلند رکھیں۔ آپ ہمت اور برداشت رکھنے کی روشن مثال ہیں، اور میں آپ سے پیار کرتی ہوں اور انصاف اور آزادی کی اس لڑائی میں آپ کے ساتھ کھڑی رہوں گی…..آپ سے بے حد پیار کرنے والی بجو