پولیس کی بھتہ خوری اور ہراسانی ختم نہ ہوئی تو واپس جانے پر مجبور ہونگے، چینی سرمایہ کارعدالت پہنچ گئے

137
The roster of constitutional benches

کراچی:سندھ ہائیکورٹ میں چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے پولیس ہراسگی اور بھتہ خوری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

درخواست گزاروں نے کہا کہ پولیس ہراسگی اور بھتہ خوری سے ان کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں وہ لاہور یا اپنے وطن چین واپس جانے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ایئرپورٹ سے رہائش تک رشوت طلب کی جاتی ہے اور بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے۔

درخواست گزاروں نے عدالت کو بتایا کہ رہائش گاہ پر سیکورٹی کے نام پر نقل و حرکت محدود کر دی جاتی ہے اور کاروباری میٹنگز منعقد کرنا ممکن نہیں رہتا۔ اس کے علاوہ پولیس اہلکار گاہے بگاہے حملے کرتے ہیں، گاڑیوں کے شیشے توڑتے ہیں اور رشوت کے عوض نقل و حرکت کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چینی سرمایہ کاروں کو بہت سی مشکلات درپیش ہیں۔ سکھن تھانے کی حدود میں چینی شہریوں کی7 فیکٹریاں سیل کر دی گئیں۔ ایکسپو سینٹر میں بدتمیزی کے واقعات کے باعث 3 چینی خواتین سرمایہ کار چین واپس چلی گئیں۔سرمایہ کاروں کا مطالبہ ہے کہ ان کے حقوق کا بین الاقوامی قوانین کے تحت تحفظ کیا جائے۔

عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ہوم سیکرٹری، سی پیک سیکورٹی کے سربراہ اور چینی سفارتخانے کو فریق بناتے ہوئے نوٹسز جاری کیے ہیں۔فریقین کو آئندہ 4 ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔