لاہور (وقائع نگارخصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے وفاقی حکومت کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی اور ارکان سینیٹ کی تنخواہوں میں 200 فیصد تک اضافے کی تجویز کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین موجودہ تنخواہ 1لاکھ 68ہزار کے قریب ہے۔گذشتہ سال پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں عوامی نمائندوں کی تنخواہوں میں اضافہ یا گیا تھا، جس کے بعد اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہ 76 ہزار سے بڑھا کر 4 لاکھ کر دی گئی تھی جبکہ صوبائی وزراء کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار ہوگئی تھی۔تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن یک زبان ہوگئے ہیں۔ایسے اقدامات عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو مراعات کے مد میں 25 بزنس کلاس ایئر ٹکٹ، تین لاکھ مالیت کے ٹریولنگ واؤچر، بلیو پاسپورٹ،کے ساتھ مفت ریلوے سفر کی سہولیات میسر ہونے کے ساتھ ساتھ یومیہ ٹی اے ڈی،کنوینس الاؤنس، سپیشل الاؤنس،اضافی الاؤنس،گھریلوں الاؤنس اور ٹریولنگ الاؤنس کی مد میں ہزاروں روپے دیئے جاتے ہیں۔، غریب عوام کا کوئی پْرسانِ حال نہیں، کوئی دفتر ایسا نہیں جہاں پیسے دیئے بغیر کام ہوتے ہوں۔رشوت خوری کا بازار گرام ہے، ملک میں دو قانون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام کے ووٹوں سے قانونی سازی کے انتہائی اہم کام کیلئے اسمبلیوں میں جانے والے یہ اراکین اگرچہ حاضری بھی پوری نہیں کر پاتے لیکن ان کے خرچے اتنے ہیں کہ ہر کوئی دنگ رہ جائے،جب تک قوم ان چوروں، لیٹروں اورکرپٹ افراد کو منتخب کرتے رہیں گئے اس وقت تک ملک و قوم کی تقدیر سنورنے والی نہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ رہی سہی کسر وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا عندیہ دیکر کر پوری کر دی ہے اس اضافے سے عوام پر ایک ارب 68کروڑ روپے کا اضافہ بوجھ پڑے گا۔ عوام پہلے ہی بدحال اور پریشان ہیں۔ مہنگائی نے کچومر نکال کر رکھ دیا ہے۔