امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے بزنس لیڈرز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی مصنوعات امریکا میں تیار کیجیے یا پھر ٹیرف ادا کرنے کے لیے تیار رہیے۔ ٹرمپ کہتے ہیں بزنس مین جہاں چاہیں اپنی مصںوعات تیار کرواسکتے ہیں لیکن اگر وہ امریکا سے باہر قائم کمپنیوں میں اپنی مصنوعات تیار کروانا چاہتے ہیں تو پھر خمیازہ بھگتنے کے لیے بھی تیار رہیں۔
سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں قائم ورلڈ اکنامک فورم کے تحت بزنس لیڈرز سے اپنے ورچوئل خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی معیشت کے لیے مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔ ٹیرف کے ذریعے ہی مشکلات کو ٹالا جاسکتا ہے۔ اس وقت امریکا کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اُس کی سرزمین کو مینوفیکچرنگ کے حوالے سے اولیت یا ترجیح نہیں دی جارہی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب کو تیل کی قیمت نیچے لانی چاہیے کیونکہ دنیا بھر میں مینوفیکچرنگ کی لاگت بڑھ رہی ہے اور اس میں مرکزی کردار توانائی کی قیمت کا ہے۔ دنیا بھر میں معیشتوں کو توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ عام آدمی بھی توانائی کا بہت زیادہ بل ادا کر رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تیل کی قیمت قابو میں رکھی جائے اور امریکا سمیت پوری دنیا کی معیشتوں کو پنپنے کا برپور موقع دیا جائے۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کو امریکا میں سرمایہ کاری کا گراف ایک ہزار ارب ڈالر تک بلند کرنا چاہیے تاکہ امریکی معیشت مستحکم ہو۔
صدر ٹرمپ نے دنیا بھر کے بزنس لیڈرز سے کہا کہ وہ اپنا مینوفیکچرنگ آپریشن لائیں۔ اُنہیں دنیا بھر میں سب سے کم شرح کے ٹیکسوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکا میں کام کرنے والے بیرونی کاروباری اداروں کو کم ٹیکسوں کے علاوہ دوسری بہت سی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔