اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات میں واپس آئے ، چارٹرآف ڈیمانڈ کا جواب دیں گے، حکومت کی جانب سے مذاکرات ختم نہیں ہوئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملات ٹیبل پربیٹھ کرہی حل ہوتے ہیں، اگربانی اتنے ہی سچےہیں تودھرنوں سے متعلق بھی سچ بولیں، 26 نومبرپرکس بات کا کمیشن بنائیں؟۔
رانا ثناء اللہ نے کہاکہ ہم پی ٹی آئی کے چارٹرآف ڈیمانڈ کےایک ایک پوائنٹ کا جواب دیں گے، اگرمعاہدہ نہیں ہوتا توکوئی بات نہیں،رابطہ رہنا چاہیے، جمہوری سسٹم میں اپوزیشن اورحکومت میں رابطہ رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات میں شامل ہونے کی غلطی ہوگئی، حکومت تحریک انصاف کے مطالبات کا سنجیدگی سے جواب تیار کررہی ہے، عمران خان سے ملاقات 28 جنوری سے پہلےہونا تھی، اتنی جلدی کیوں کی جارہی ہے؟ پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کے لیے بہانہ ڈھونڈا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کوسیاسی استحکام کی ضرورت ہے، اگر2017میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکرسازش نہ کرتے تو آج یہ مسائل نہ ہوتے، سارے مسائل کے یہ خود ہی ذمہ دارہیں۔
انہوں نے کہا کہ حامد رضا کے گھرچھاپہ میرے علم میں نہیں ہے، اگر ان کے گھرچھاپہ مارا گیا ہے توہمیں بتا دیتے، مذاکرات جمہوری سسٹم کی ضرورت ہے، مذاکرات کسی کی ذات نہیں جمہوریت کے لیے ہورہےہیں۔
رانا ثناء اللہ نے پیکا ایکٹ کے حوالے سے کہا کہ میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایکٹ عجلت میں پاس نہیں ہوا، پی ٹی آئی دورسے ایکٹ میں ترمیم کی کوشش ہوتی رہی۔
پیکا ایکٹ پرمشاورت ہوسکتی ہے، جو ایکٹ پاس ہوا ہے وہ کوئی حرف آخرنہیں، اگرکوئی چیزغلط ہے تو 10 ترامیم ہوسکتی ہیں۔