کراچی(کامرس رپورٹر) مرکزی صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز) کے فارنزک آڈٹ اور رپورٹ کو پبلک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے پلانٹس زیادہ قیمت پر لگائے گئے اور پلانٹس کو بند رکھ کر کیپسٹی پیمنٹس وصول کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا ان پلانٹس پر اوور انوائسنگ کی گئی، آئی پی پیز میں تیل کی کھپت اور مہنگا فیول استعمال کرنے کے بارے میں غلط بیانی کی گئی جبکہ پلانٹس کو بند رکھ کر کیپسٹی پیمنٹس وصول کیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی جگہ سرمایہ کاری کو اسکروٹنی سے استثنیٰ نہیں ہے اور یہ آئی پی پیز کی 40 خاندانوں کی سرمایہ کاری کا معاملہ نہیں بلکہ پاکستان کے 24 کروڑ لوگوں کی زندگی کا مسئلہ ہے۔انہوں نے آئی پی پیز کے فارنزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے دوست آئی پی پیز کی کیسپٹی چارجز کے خلاف متحد رہیں گے۔صدر پی بی ایف نے مزید کہا کہ حکومت بخار کی علامات پر تو کام کر رہی ہے تاہم بجلی کے شعبے میں بیماری کی اصل وجوہات سے ابھی بھی نظریں چرائے ہوئے ہے۔ اْن کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت بھی یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ نظرِ ثانی معاہدوں کے نتیجے میں 700 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے اور موجودہ حکومت بھی دعویٰ کرتی ہے کہ اس سے 1100 ارب روپے کی بچت ہو گی۔تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں عام صارف اور صنعت کو بجلی کی قیمت میں کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔