کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وا?ل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دوست ممالک کی جانب سے اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کے وعدوں کے باوجود اس سلسلے میں کوئی عملی نتائج تا حال نظر نہیں ا? رہے۔ مقامی بزنس کمیونٹی بھی اپنے ملک کے بجائے بیرون ملک سرمایہ کاری کوترجیح دے رہی ہے جس کی بنیادی وجہ بجلی و گیس کی قیمتیں، ہائی بینک مارک اپ، سست عدالتی نظام اور امن و امان کی صورتحال ہے۔ غیرملکی اورمقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری کے ماحول کومزید بہتربنانا ضروری ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو ماہ میں کاروباری ماحول بہتر ہونے کی توقع ہے جس سے غیرملکی اورمقامی سرمایہ کاری میں اضافہ ممکن ہے اگر یہ توقع پوری ہوتی ہے تو ا?ئندہ چند سال میں شرح نموکوتین فیصد سے ا?گے بڑھانا ممکن ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حال ہی میں عالمی مالیاتی ادارے نے امسال پاکستان کی شرح نموتین فیصد تک رہنے کی پیشنگوئی کردی ہے جبکہ پہلے اسی ادارے نے شرح نمو 3.2 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا جس سے پاکستان کے بارے میں اسکی مایوسی کا اندازہ ہوتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ امریکہ کی متوقع پالیسیوں کی وجہ سے بھی عالمی سطح پرتشویش کی لہردوڑگئی ہے۔ یورپ میں معاشی سست روی اورنئے امریکی صدرکی جانب سے چین سمیت کئی ممالک کی برا?مدات پرمحاصل بڑھانے اور دیگراعلانات سے پاکستانی برا?مدات کے فروغ کے لیے امکانات روشن سکتے ہیں جس کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ملک میں امن وامان کی صورتحال بھی تشویشناک ہے جبکہ ماضی کی طرح درا?مدات میں اندھا دھند اضافہ کرکے شرح نموبڑھانے کا ا?پشن بھی موجود نہیں ہے کیونکہ ملک میں اسکی سکت ہی نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ 77 سال سے ٹیکس کے نظام کوبہترنہیں بنایا جا سکا ہے اوراسکا ہدف تنخواہ دار طبقہ اورغریب عوام ہی ہیں تومعاملات کیسے ا?گے بڑھ سکتے ہیں۔ اس وقت بھی تقریبا سترفیصد ٹیکس ان ڈائریکٹ ہی ہیں جس نے عوام کی کمرتوڑرکھی ہے۔