امریکی ارب پتی آجر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلون مسک نے کہا ہے کہ امریکا میں چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی بلا جواز ہے کیونکہ ایسا کرنا اظہارِ رائے کی آزادی کے منافی ہے تاہم چین کو بھی اپنی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے کیونکہ وہاں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی عائد ہے۔ یہ پابندی بھی ہٹائی جانی چاہیے۔
ایلون مسک نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک پر امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے پابندی کی توثیق اچھی بات نہیں کیونکہ ایسا کرنے سے اظہارِ رائے کی بنیادی آزادی کی نفی ہوتی ہے مگر چین کی حکومت کو بھی تو اپنی پالیسیوں پر نظرِثانی کرنی چاہیے کیونکہ وہ بھی کروڑوں چینی باشندوں کو باہر کی دنیا سے رابطے کرنے سے روک رہی ہے۔ چین میں مغربی دنیا اور دیگر خطوں کی بہت سی ویب سائٹس اور وڈیو شیئرنگ ایپس پر پابندی عائد ہے۔ اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے تاکہ دنیا بھر کے لوگ اپنی رائے کا کُھل کر اظہار کرسکیں۔
یاد رہے کہ تین دن قبل امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے اُس کی توثیق کردی تھی۔ اس کے بعد گوگل نے اپنے پلے اسٹور سے ٹک ٹاک ایپ کو نکال دیا تھا۔ اس پر دنیا بھر میں شدید تنقید ہوئی ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک غیر معمولی اثرات کی حامل ہے اور اس کے ہاتھوں امریکا کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔