قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ

172

اور یہ لوگ کہتے ہیں: ’’جب ہم مٹی میں رَل مِل چکے ہوں گے تو کیا ہم پھر نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے؟‘‘ اصل بات یہ ہے کہ یہ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں۔ اِن سے کہو ’’موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تم کو پورا کا پورا اپنے قبضے میں لے لے گا اور پھر تم اپنے رب کی طرف پلٹا لائے جاؤ گے‘‘۔ کاش تم دیکھو وہ وقت جب یہ مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے (اْس وقت یہ کہہ رہے ہوں گے) ’’اے ہمارے رب، ہم نے خوب دیکھ لیا اور سْن لیا اب ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں، ہمیں اب یقین آگیا ہے‘‘۔ (سورۃ السجدۃ:10تا12)

سیدنا سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے ذمے ’صیر‘ پہاڑ کے برابر بھی (یعنی بہت زیادہ) قرض ہو تو بھی، تمہاری جانب سے اللہ اسے ادا فرما دے گا، انہوں نے کہا: کہو’’اللہم اکفنی بحلالک عن حرامک واغننی بفضلک عمن سواک‘‘ اے اللہ! مجھے حلال دے کر حرام سے دور کر اور مجھے اپنے فضل سے نواز کر اپنے سوا کسی اور سے مانگنے سے بے نیاز کر دے۔
(جامع ترمذی)