یمن کے ایک دور افتادہ جزیرے پر ایئر اسٹرپ (فضائی پٹی) کا انکشاف ہوا ہے۔ اس فضائی پٹی یا چھوٹے ایئر پورٹ کا انکشاف اُس وقت ہوا جب اِس جزیرے کو حوثی ملیشیا نے نشانہ بنایا۔
خبر رساں اداروں نے بتایا ہے کہ یہ فضائی پٹی ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات کی تعمیر کردہ ہے کیونکہ سعودی عرب کی معاونت سے حوثی ملیشیا اور دیگر گروپوں کے خلاف چھیڑی جانے والی جنگ کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات نے بھی خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی بھرپور کوشش کی تھی۔
حوثی ملیشیا نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حملے میں کئی افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ حملے کا بنیادی مقصد یہ بتانا تھا کہ ملیشیا نے ابھی دم نہیں توڑا بلکہ اپنی سہولت کے مطابق کہیں بھی حملہ کرسکتی ہے۔ جزیرے پر حوثی ملیشیا کے حملے نے خطے میں جہاز رانی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ اس حملے کے بعد بہت سے تجارتی جہازوں کو اپنا روٹ بدلنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ غزہ کے بحران کے دوران حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں کئی بار تجارتی جنگوں کو نشانہ بنایا جس کے باعث سیکڑوں تجارتی جہازوں کو اپنا روٹ تبدیل کرنا پڑا۔ اس کے نتیجے میں عالمی تجارت بھی متاثر ہوئی۔ شپنگ کے شعبے سے وابستہ درجنوں کو اداروں کو روٹ کی تبدیلی کے نتیجے میں اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑا۔
حوثی حملے کا نشانہ بننے والا جزیرہ عبدالکری خلیجِ عدن کے دہانے پر بحرِ ہند میں واقع ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ یمن میں سعودی عرب اور دیگر ممالک نے متعدد ہوئی اڈے بنائے ہیں تاکہ اسٹریٹجک ڈیپتھ یقینی بنائی جاسکے۔