سندھ ہائیکورٹ: جبری گمشدگی کی پالیسی سے متعلق رپورٹ 2 ہفتے میں طلب

46

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے 2 ہفتے میں جبری گمشدگی کی پالیسی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ۔ عدالت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں پروفاقی حکومت اور دیگرفریقین سے 2 فروری کو جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان
عباسی کی 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی۔ عدالت کاکہنا تھا کہ ایسی ہی درخواست پہلے سے زیر سماعت ہے، عدالت نے 26 ویں ترمیم کے خلاف زیر سماعت دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کیلیے ملتوی کردی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی جہاں درخواست گزار کاکہنا تھا کہ محمد ماجد 2015ء سے تھانہ بریگیڈ کی حدود سے لاپتا ہے، 10 برس سے کیس چل رہا ہے تاحال لاپتا شہری کا کوئی سراغ نہیں لگایا گیا۔ پولیس نے رپورٹ میں بتایا کہ تھانہ اتحاد ٹاؤن کی حدود سے لاپتا شہری محمد اشرف مقدمے میں گرفتار ہے، عدالت نے شہری کی گمشدگی کی درخواست نمٹا تے ہوئے دیگر شہریوں کی بازیابی کیلیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 2 ہفتے تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں بجلی کے بل میں اضافی سرچارج کے خلاف درخواستوں کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔سندھ ہائیکور ٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کے الیکٹرک کے بلوں میں ٹیرف کے علاوہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں، ٹیرف کا تعین تمام پیداوار اور ترسیل کے تمام اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، وفاق کو ٹیرف کی موجودگی میں اضافی سر چارج عاید کرنے کا اختیار نہیں ہے، پارلیمنٹ کو بھی ٹیکس یا فیس عاید کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں، پاور ہولڈنگ کمپنی بجلی کے بل میں سبسڈی اور قرضوں سے متعلق ادارہ ہے، لیکن پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی کے بلوں سے وصول کیا جارہا ہے، پی ایچ ایل پر واجب الادا قرضہ 800 ارب تک پہنچ چکا ہے، عدالت کاکہنا تھا کہ کے الیکٹرک کا کردار سرچارج وصولی کی حد تک ہے،بجلی کے بل میں ٹی وی لائسنس فیس بھی وصول کی جاتی ہے، سرچارج کا تعلق بجلی کے استعمال سے نہیں ہے، وکیل کاکہنا تھا کہ یہ چارجز ٹیرف سے علیحدہ ہیں اور نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی ترسیل کے ادارے وصول کرینگے، عدالت کاکہنا تھا کہ صنعتیں اضافی سرچارج کے چارجز اپنی مصنوعات کی قیمت میں شامل کردیں گی، اضافی سرچارج آخر میں عوام کو ہی ادا کرنا ہوگا، صنعتوں کے ساتھ اسکول یا اسپتال بھی بطور صارف اضافی سر چارج ادا کررہے ہیں، عدالت نے درخواستوں کے مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔