ہجری سال کی اہمیت وتار یخ

176

اسلام سے قبل عیسوی سال ومہینوں کی تر تیب سے تاریخ لکھی جاتی تھی اور اہل اسلام میں تاریخ لکھنے کا رواج نہ تھا۔ دور فاروقی میں اہل حل وعقد نے اس کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ یہاں تک کہ 17ھ میں سیدنا موسیٰ اشعریؓ نے سیدنا عمرؓ کو خط لکھا کہ امارت اسلامیہ کی طرف سے مختلف ممالک کے بادشاہوں کو خطوط روانہ کیے جاتے ہیں مگر ان میں تاریخ نہیں لکھی ہوتی، اگر تاریخ لکھنے کا اہتمام ہو جائے تو اس میں بے شمار فوائد ہیں مثلاً پتا چل جائے گا کہ کون سے دن آپ کی طرف سے یہ حکم جاری ہوا۔ کب یہ حکم متعلقہ حکام تک پہنچا۔ کب اور کس تاریخ کو اس پر عمل در آمد ہوا وغیرہ۔ سیدنا عمرؓ کو یہ مشورہ بہت پسند آیا، انہوں نے اکابر صحابہ کرامؓ کو اس مسئلے کی طرف توجہ دلائی اور مشورہ کے لیے جمع کیا۔

اختلاف آرا
اکابر صحابہ کرامؓ کی طرف سے چار قسم کی مختلف آرا سامنے آئیں۔ بعض صحابہ کرامؓ کا مشورہ تھا کہ آپؐ کی ولادت کے سال سے اسلامی تاریخ اور اسلامی سال کی ابتدا کی جائے۔ بعض نے کہا کہ نبوت کے سال سے اسلامی سال شروع کیا جائے۔ بعض نے فرمایا کہ ہجرت سے اسلامی سال کا آغازکیا جائے۔ کچھ حضرات نے کہا آپؐ کے وصال سے اسلامی سال کی ابتدا ہو۔ الغرض ان مختلف آرا پر کافی غورو خوض ومباحثے کے بعد سیدنا عمرؓ نے فیصلہ فرمایا کہ ہجرت سے اسلامی سال کی ابتدا زیادہ مناسب ہے۔

خصوصیات
ہجرت کی برکت سے حق وباطل کے درمیا ن واضح فرق وامتیاز پیدا ہوا۔ ہجرت سے ہی اسلام کو عزت وشان ودبدبہ ملا۔ ہجرت کے سال سے ہی نبی اکرمؐ اور مسلمان سلامتی وامن کے ساتھ بلا خوف و خطر رب کی عبادت کے مزے لوٹنے لگے۔ ہجرت کے سال ہی مسجد نبوی کی بنیاد رکھنے کا عظیم واقعہ پیش آیا۔ ان خصوصیات کی بنا پر اکابر صحابہ کرامؓ کا اجماعی متفقہ فیصلہ ہوا کہ ہجرت کے سال سے اسلامی تاریخ اور اسلامی سال کی ابتدا ہو۔

دوسرا مسئلہ
دوسرا مسئلہ یہ پیش آیا کہ ہجرت کے سال سے اسلامی سال کی ابتدا تو ہوگئی۔ اب کون سا مہینہ پہلے نمبر پر ہوگا؟ یعنی کس مہینے سے اسلامی مہینوں کی ابتدا عمل میں لائی جائے؟ رجب کے مہینے سے۔ رمضان کے مہینے سے۔ محرم کے مہینے سے۔ ربیع الاول کے مہینے سے۔

فیصلہ
سیدنا عمرؓ نے محرم کے مہینے سے اسلامی سال کے مہینوں کی ابتدا کی۔ دو وجہ سے۔ انصار نے بیعت عقبیٰ کے موقع پر مدینے آنے کی دعوت دی۔ آپؐ نے صحابہ کرامؓ کو محرم کے مہینے میں ہجرت کے لیے روانہ کرنا شروع فرمایا۔ حجاج کرام حج کی سعادت کے بعد محرم میں اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے سب کے متفقہ فیصلہ اور اجماع سے محرم اسلامی سال کا پہلا مہینہ قرار پایا۔
باقی رہی یہ بات کہ اس میں کیا حکمت تھی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ولادت یا نبوت سے ابتدا کی جاتی تو اختلاف ہو سکتا تھا۔ کیوں کہ ولادت یا نبوت کا دن متعین نہیں ہے۔ اسی طرح وصال کی تاریخ بھی متعین نہیں ہے۔ نیز وصال کا سال مسلمانوں کے غم وصدمے کا سال تھا۔ اس لیے ہر صورت مناسب تھا کہ محرم الحرام سے ابتدا کی جاتی جس میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

شرعی حکم
اسلامی تاریخ کا شرعی حکم یہ ہے کہ اس کا یاد رکھنا فرض کفایہ ہے، یعنی اگر مسلمان اس کو ترک کر دیں تو سارے مسلمان گنہگار ہو ں گے۔ البتہ اکثر اہل اسلام اگر اسے یاد رکھیں تو اس عذاب سے بقیہ لوگ بچ جائیں گے۔

تقاضا
اس ساری گفتگو کا تقاضا یہ ہے کہ ہمیں اپنی شادی بیاہ، خوشی غمی، سفر کی تاریخ، کاروبار شروع کرنے کی تاریخ، معاملات، معاشرت، غرض کہ تمام قسم کے پروگراموں میں نمایاں طور پر اسلامی تاریخوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کیوں کہ اس کی برکت سے ہمارے پروگراموں میں نورانیت آئے گی۔ اور اپنے بچوں میں اسلامی تاریخ کا جذبہ اجاگر ہوگا۔ اس کی اہمیت سے، اس کو پھیلانے سے عرش پر رب راضی ہو گا اور آقاؐ بھی خوش ہوں گے، اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی تاریخ کی اہمیت و عظمت نصیب فرمادیں۔ (آمین)