انٹر بورڈ کمیٹی 2دن میں ختم کر کے نئی نہ بنائی گئی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع ہوگا، منعم ظفر

92

کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ  انٹرمیڈیٹ بورڈ کی کمیٹی 2 دن میں ختم کرکے نئی کمیٹی تشکیل نہ دی گئی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کردیں گے۔

انٹر سال اول کے حالیہ متنازع نتائج اور بے ضابطگیوں کے خلاف متاثرہ طلبہ و طالبات اور والدین کی جانب سے انٹر بورڈ آفس پر کیے گئے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نےمتنبہ کیا ہے کہ انٹر بورڈ کی بنائی گئی کرپٹ عناصر پر مشتمل کمیٹی 48گھنٹوں میں ختم کر کے سینئر اساتذہ، شہر کے اسٹیک ہولڈرز،کراچی چیمبر آف کامرس اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی نئی کمیٹی تشکیل نہ دی گئی تو اپنا آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اور احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔

پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کے ہاتھوں انٹر ومیٹرک بورڈ ز،ثانوی تعلیمی ادارے اور جامعات تک محفوظ نہیں ہیں۔ کراچی کے طلبہ کی تعلیمی نسل کشی کی جارہی ہے۔جامعات کی خود مختاری پر حملہ کیا جارہا ہے،جماعت اسلامی کراچی کے طلبہ کے حق کے لیے ہر محاذ پر ان کا مقدمہ لڑے گی،اگر ضرورت پڑی تو وزیر اعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس پر بھی احتجاج اور گھیراؤ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے گزشتہ سال این ای ڈی یونیورسٹی کے پروفیسر کی نگرانی میں بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ کا کیا ہوا اور طلبہ و طالبات کے مستقبل سے جس طرح کھیلاگیاتھا اس کے ذمے داران کے خلاف کیا کاروائی ہوئی؟ خاتون ڈپٹی کنٹرولر ایگزامینیشن جو کمیٹی کے طلب کرنے پر پیش نہیں ہوئیں اور مفرور رہیں ان کو اس سال کنٹرولر ایگزامینیشن کیوں بنادیا گیا؟

امیر جماعت نے کہا کہ 12رکنی کمیٹی تو انٹر بورڈ کے ملازمین پر مشتمل ہے اس سے کس طرح کراچی کے طلبہ و طالبات کو انصاف مل سکتا ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ جامعات پر حکومتی کنڑول کے لیے اسمبلی سے بل منظور کروانا چاہتے ہیں اور یہ بل اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے وہ چاہتے ہیں کہ کوئی بھی 21گریڈ کا افسر،4 سال کا تجربہ رکھنے والا بیوروکریٹ خواہ وہ پی ایچ ڈی بھی نہ ہوصرف ماسٹر ہو وہ میڈیکل یونیورسٹی کا سربراہ بن سکتا ہے، تعلیم کا مذاق اور کھلواڑ بنایا ہوا ہے۔

منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کو تعلیم کا بیڑا غرق نہیں کرنے دے گی۔تعلیم، تعلیمی اداروں اور جامعات کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے طلبہ و طالبات او ر والدین کا واضح اور دوٹوک مطالبہ اور مؤقف ہے کہ موجودہ کمیٹی ختم کر کے نئی کمیٹی بنائی جائے،5ہزار اسکروٹنی فارم جمع کرائے جاچکے ہیں،امتحانی کاپیوں کی ری چیکنگ طالب علموں کی موجودگی میں کی جائے۔ جماعت اسلامی نے ادارہ نورحق سمیت تمام اضلاع میں طلبہ ڈیسک قائم کردی ہیں،بڑی تعداد میں متاثرہ طلبہ و طالبات ہمارے  پاس آرہے ہیں، ہم ان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

مظاہرے سے ڈپٹی سیکرٹری کراچی و تعلیمی کمیٹی کے چیئرمین ابن الحسن ہاشمی،نارتھ ناظم آباد ٹاؤن کے چیئرمین عاطف علی،جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے نائب صدر عمران شاہد، اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم آبش صدیقی،سیکرٹری کراچی جمعیت عمار بن یاسر،متاثرہ طلبہ و طالبات اور والدین نے بھی خطاب کیا۔