فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی )ریلوے پریم یونین نے حکومت کی طرف سے ریلوے کی نجکاری کے متوقع فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ” ریلوے کی نجکاری، ملک سے غداری ” کے سلوگن کے تحت بھرپواحتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ۔ اس امرکافیصلہ پریم یونین کے اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس میں کیاگیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پریم یونین کے چیئرمین ضیا الدین انصاری، صدر شیخ محمد انور، سیکرٹری جنرل خیر محمد تونیو ، نائب صدر عبدالقیوم اعوان،چیف آرگنائزر خالد محمود چودھری نے کہا ہے کہ پہلے مرحلہ میں ملک بھر میں پوسٹرزاور پینڈ بل کے ذریعے ریلوے ملازمین اور عام پاکستانی شہری کو آگاہی اور منظم کرنے کا عمل شروع کردیا گیاہے۔انہوں نے کہاکہ ریلوے کو تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے،منظم سازش کے تحت ریلوے کو بھی اسٹیل مل اور پی آئی اے بنانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں ، وزارت ریلوے کی نااہلی کی وجہ سے ریلوے انتظامیہ حکومت کو ریلوے کاکیس صحیح طریقہ سے پیش نہیں کرسکی جس کی وجہ سے حکومت نے ریلوے کو نان ایسینشل کیٹگری میں ڈال دیاہے۔وزیراعظم سے اپیل ہے اس فیصلہ پردوبارہ نظرثانی کی جائے۔انہوں نے کہاکہ ریلوے کی کھربوں روپے کے اثاثہ جات کو لوٹنے کی تیاری کی جارہی ہے، ریلوے قومی وحدت کا ادارہ ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اختتام پر ریلوے نے 88 ارب سے زائد ریکارڈ آمدن حاصل کی ہے جو پچھلے مالی سال سے 40 فیصد زائدآمدن ہے ۔ ریلوے کو مالی سال کے آغاز میں حکومت سے 73 ارب آمدن کا ٹارگٹ ملا تھا۔ اتنے منافع بخش ادارے کی نجکاری ملک کی سالمیت کے خلاف سازش ہے ۔رہنمائوںنے کہاکہ پاکستان کے سب سے بڑے رفاعی و فلاحی ادارے کی نجکاری ملک و قوم سے غداری کے مترادف ہے ، کسی مائی کے لال کو ریلوے کی نجکاری کی اجازت نہیں دیں گے،ایک لاکھ ریلوے ملازمین اورپچیس کروڑعوام کی سستی سواری کی نجکاری کرکے عوام کو ذہنی اذیت سے دو چار کیا جارہاہے، ملازمین ریلوے کو بچانے کے لیے اپنا خون بہا دیں گے مگر کسی کو بھی نجکاری کے نام پر ریلوے کی لوٹ مار کی اجازت نہیں دیں گے۔پریم یونین نے حافظ سلمان بٹ مرحوم کی قیادت میں ریلوے ملازمین کے حقوق کی جس جدوجہد کا آغاز کیا تھا اسے ہر حالت میں جاری رکھا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ریلوے کو پرائیویٹائز کرنے کے بجائے مزدوروں کے حوالے کردیا جائے،کسی بھی پرائیوٹ کمپنی سے زیادہ منافع فراہم کریں گے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ نئے پنشن اور گریجویٹی کے قانون کو ختم کرکے پرانانظام ہی بحال کیاجائے۔