پاور ڈویژن آڈٹ پیراز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش

28

اسلام آباد (آن لائن)پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے غیر فعال ہونے کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں اورپاور ڈویژن نے اپنے ذیلی اداروں اور تقسیم کار کمپنیوں کے مالی بے ضابطگیوں کے آڈٹ پیراز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔ پاورڈویژن نے بتایا کہ پاور ڈویژن کے مالی بے ضابطگیوں کے تین سالوں کے حل طلب 287 آڈٹ پیراز ہیں۔پاور ڈویژن کے ذیلی اداروں اور تقسیم کار کمپنیوں میں کھربوں روپے کی مالی بے
ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا۔پاورڈویژن نے بتایا کہ گزشتہ3 سال میں پاور ڈویژن کے ذیلی اداروں اور تقسیم کار کمپنیوں کے 93 کھرب،205 ارب روپے سے زاید کے آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فعال ہونے سے ہی یہ آڈٹ پیراز حل ہونگے اور ذمے داروں کا تعین کیا جائے گا۔یہ بھی بتایا گیا کہ ڈپارٹمنٹل اکائونٹس کمیٹی نے مالی بے ضابطگیوں پر کل 72 افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔علاوہ ازیںآئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدوں اور قومی خزانے کو ہونیوالی بچت کی تفصیلات بھی قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہیں جس میں بتایاگیا ہے کہ نظرثانی سے مجموعی طور پر 649ارب روپے کی بچت ہوگی اور وفاقی وزیر اویس لغاری نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی پی پیز سے بات چیت مکمل ہونے کے بعد ٹیرف میں 2 روپے سے 4 روپے فی یونٹ تک کمی ہو سکتی ہے۔پاورڈویژن کی طرف سے قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات میں بتایا گیا کہ توانائی ٹاسک فورس اور آئی پی پیز کے درمیان 5 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی خریداری کے معاہدے ختم کیے گئے، ان منصوبوں کے ساتھ نظر ثانی ٹیرف کی شرائط کے مطابق قومی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ پاور ڈویژن کی طر ف سے بتایاگیا کہ بگاس سے چلنے والے 8 منصوبوں کے ساتھ نظر ثانی ٹیرف پر قومی خزانے کو 238 ارب روپے کی بچت ہوگی۔وفاقی وزیرپاور اویس لغاری نے دعویٰ کیا کہ آئی پی پیز سے بات چیت مکمل ہونے کے بعد ٹیرف میں 2 روپے سے 4 روپے فی یونٹ تک کمی ہو سکتی ہے۔