لندن: بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی اور برطانیہ میں انسداد بدعنوانی کی وزیر بنگلادیش میں کرپشن کے الزامات پر عہدے سے مستعفی ہوگئیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 42سالہ ٹیولپ صدیق برطانوی حکومت میں فنانشل سروسز اور اینٹی کرپشن کی وزیر تھیں جس میں منی لانڈرنگ کےخلاف اقدامات کی ذمہ داری بھی شامل تھی، تاہم بنگلادیش میں جاری کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزامات پروہ عہدے سے مستعفی ہوگئیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹیولپ صدیق بدعنوانی میں ملوث ہونے سے مسلسل انکار کرتی رہی ہیں جبکہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہیں اپنی وزیر پر مکمل اعتماد ہے،تاہم اب ٹیولپ صدیق نے وزیراعظم کو خط میں کہا کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ ان کے عہدے کی وجہ سے حکومت کے کام سے توجہ ہٹنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف بنگلادیش میں منی لانڈرنگ کےحوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور گزشتہ سال دسمبر میں ٹیولپ صدیقی کا نام بھی تحقیقات میں سامنے آیا تھا۔
حسینہ واجد کے خاندان پر ڈھاکا کے ایک مضافاتی علاقے میں موجود قیمتی پلاٹوں میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر قبضے کے الزامات ہیں جن سے حسینہ اور ان کے خاندان نے فائدہ اٹھایا۔
کیئراسٹارمر کی قیادت میں بننے والی برطانوی حکومت کے لیے بھی یہ بڑا دھچکا ہے کیونکہ جولائی میں لیبر پارٹی کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد صرف دو ماہ کے دوران یہ دوسرے اہم وزیر کا استعفیٰ ہے۔
لیبرپارٹی کی حکومت کی وزیر ٹرانسپورٹ لوئس ہیگ نے 2024 کے اواخر میں اس بات پر استعفیٰ دیا تھا کہ وہ حکومت میں عہدہ حاصل کرنے سے پہلے معمولی مجرمانہ اقدام میں ملوث ہوئی تھی۔
سابق برطانوی وزیر نے موبائل فون چوری ہونے کی بے بنیاد رپورٹ دی تھی اور اسی وجہ سے لوئس ہیگ نے وزارت سے استعفیٰ دیا تھا۔