یورپ کو اپنے دفاع کی ذمہ داری قبول کرنا پڑے گی: پولینڈ کا انتباہ

98
Europe will have to take responsibility for its own defense

پولینڈ کے وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ یورپ کو اپنے دفاع کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھانا پڑے گی۔ ہر بار موثر دفاع کے لیے امریکا کی طرف دیکھنا کسی بھی اعتبار سے کوئی معقول حکمتِ عملی نہیں۔ کسی بھی قوم یا خطے کو اپنا دفاع اپنے ذرائع سے کرنا چاہیے۔

پولینڈ نے سیاسی و معاشی نیز اسٹریٹجک معاملات میں شدید غیر یقینیت کے ماحول میں یورپی یونین کی صدارت سنبھالی ہے۔ پولینڈ نے یورپی یونین کی گردشی صدارت ایسے لمحات میں سنبھالی ہے جب امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے کہہ بھی دیا ہے کہ وہ ایک طرف تو یوکرین میں جاری جنگ کو کسی بھی قیمت پر رُکوائیں گے اور گرین لینڈ کو امریکا کا حصہ بناکر دم لیں گے۔

یورپی امور کے پولش وزیر ایڈم لیپکا نے برطانوی روزنامہ دی گارجین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد یورپی ممالک میں یہ واضح احساس پایا جاتا ہے کہ چند ماہ بہت مشکل ہیں اور اب وقت آچکا ہے کہ یورپ اپنے دفاع کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھائے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو بہت جلد اُس کے لیے انتہائی نوعیت کے حالات پیدا ہوں گے۔

یورپ میں یہ احساس بھی بہت تیزی سے ابھر اور پنپ رہا ہے کہ دفاعی معاملات میں صرف امریکا پر انحصار انتہائی درجے کی حماقت بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ لازم ہے کہ یورپ کی ہر قوم اپنے دفاع کے لیے تیار ہو اور سب مل کر روس کی طرف سے لاحق خطرات کا سامنا کریں۔ یوکرین کی صورتِ حال نے یورپی قائدین کو دفاعی معاملات میں امریکا پر انحصار کے حوالے سے سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ امریکا ہر وقت یورپ کا برپور ساتھ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا۔ اگر یوکرین کی جنگ کے ختم ہوتے ہی کوئی اور بڑی جنگ چھڑگئی تو یورپی یونین کے تمام ممالک روس اور اُس کے حلیفوں کے نشانے پر ہوں گے۔