وزیرِ توانائی اویس لغاری نے اعلان کیا ہے کہ گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشن کا ٹیرف 71 روپے 10 پیسے سے کم کر کے 39 روپے 70 پیسے کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں اہم اصلاحات کی جا رہی ہیں، اور گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنوں کے لیے ٹیرف میں 45 فیصد کمی کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جولائی سے نومبر تک گردشی قرضوں میں 12 ارب روپے کی کمی آئی، اور اس سال کے پانچ ماہ میں ڈسکوز (ڈسٹری بیوشن کمپنیوں) کا نقصان 170 ارب روپے سے تجاوز نہیں کیا، جبکہ اگر دو مزید کمپنیوں کے بورڈز تبدیل نہ ہوتے تو یہ نقصان 140 ارب روپے تک پہنچ سکتا تھا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان اضافی بجلی کی پیداواری صلاحیت میں پھنس چکا ہے، تاہم جیسے جیسے بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی، اس مسئلے پر قابو پایا جا سکے گا۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کیپٹیو پلانٹس کے معاملے پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت جاری ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ انڈسٹری پر کسی قسم کا اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے، اور آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدوں سے مجموعی طور پر 1400 ارب روپے کا فرق پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ٹی ڈی سی میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وزیرِ توانائی نے یہ بھی کہا کہ بجلی چوری کے خلاف مہم جاری ہے اور اس کی ریکوری میں بہتری آئی ہے، جب کہ بجلی چوری میں بھی کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے ٹیرف کی پٹیشن پر اپنا موقف ریگولیٹر کو دے دیا ہے اور امید ظاہر کی کہ ریگولیٹر اپنی ذمہ داری پوری کرے گا اور اس معاملے پر نظر ثانی کرے گا۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے سپورٹ یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے حیسکو اور سیپکو میں نقصانات میں کمی نہ ہونے کا اعتراف کیا اور کہا کہ گردشی قرضوں کے حوالے سے رپورٹ جلد شائع کی جائے گی۔