دوحا /تل ابیب /غزہ/واشنگٹن/دی ہیگ (اے پی پی /آن لائن/صباح نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) قطر کے دارالحکومت دوحا میں جاری غزہ جنگ بندی معاہدے کے مندرجات سامنے آگئے ہیں جن کا باضابطہ اعلان رواں ہفتے کے اختتام پر کیا جائے گا‘ 7 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینی قیدی رہا کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ یروشلم پوسٹ نے جنگ بندی مذاکرات میں شامل ایک فلسطینی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 3 مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت ڈیل کے پہلے روز حماس 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا جبکہ اس کے اگلے ہفتے مزید4 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ مجموعی طور پر حماس34 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔اس کے بدلے میں اسرائیل نے حماس کی جانب سے فراہم کی گئی فہرست کے مطابق ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے‘ ان فلسطینی قیدیوں میں 190 ایسے ہیں جو 15 برس سے زیادہ عرصے سے اسیری کاٹ رہے ہیں۔چند یرغمالیوں کی رہائی کے فوری بعد سے ہی اسرائیل فلسطینی علاقوں سے اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کر دے گا اور جنوبی علاقے میں بے گھر فلسطینیوں کو شمال کی طرف سفر کرنے کی اجازت دے گا۔اس معاہدے کے تحت اسرائیلی فورسز کے پاس فلاڈیلفی کوریڈور میں 800 میٹر کے بفر زون کا انتظام ڈیڑھ ماہ تک برقرار رہے گا۔ معاہدے کے پہلے مرحلے کے مکمل ہونے میں 16 دن لگ جائیں گے جس کے بعد دوسرے اور تیسرے مرحلے میں بیک وقت ڈیل جاری رکھنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر17 جنوری کو دستخط ہوں گے۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے کے ضمن میں حماس کے سابق سربراہ یحییٰ السنوار کی میت حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں فوری طور پر حالات بہتر بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے ایک سیاسی ذرائع نے حماس کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے جس سے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ادھر حماس کے ایک وفد نے بتایا ہے کہ غزہ میں فائر بندی سے متعلق بات چیت میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے اور تنظیم ان کوششوں اور پیش رفت کے ساتھ مثبت طور معاملہ کر رہی ہے۔ یہ بات حماس کے وفد کی دوحا میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہی گئی۔ قطر کے شاہی دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امیر قطر نے حماس کے وفد کے علاوہ امریکی صدر جوبائیڈن اور منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندگان برائے مشرق وسطیٰ سے بھی ملاقات کی اور غزہ میں فائر بندی سے متعلق مذاکرات کی تازہ ترین پیش رفت پر بات چیت کی۔ قطر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے مندرجات کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ غزہ جنگ بندی معاہدہ اپنے قریب ترین مقام پر آ گیا ہے۔ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ غزہ میں15 ماہ سے جاری جنگ بند کرنے کے لیے معاہدہ اب قریب ترین مقام پر ہے۔ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی پر کہا ہے کہ ڈیل کا رواں ہفتے کے آخر تک اعلان ہوجائے گا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کیپیٹل ہل کی عمارت میں اپنی جماعت ریپبلکن کے ارکان کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا۔ نومنتخب امریکی صدر نے حماس کا نام لیے بغیر کہا کہ مصافحہ ہوچکا ہے، انہیں یہ کرنا ہوگا اب بھی اگر وہ (حماس) اسے مکمل نہیں کرتے ہیں تو انہیں (حماس کو) وہ کچھ دیکھنا ہوگا جیسا انہوں نے کبھی دیکھا نہیں ہوگا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی ہو سکتی ہے جبکہ فلسطینیوں کے لیے امداد میں وسیع پیمانے میں اضافہ ہوگا۔ وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق اپنی صدارت کی مدت کا آخری ہفتہ شروع ہونے کے بعد اپنے آخری فارن پالیسی خطاب میں صدر جوبائیڈن نے کہا کہ معاہدے کے تحت یرغمال بنائے گئے افراد رہا ہوں گے، جنگ بند ہو جائے گی جبکہاسرائیل کی سیکورٹی اس معاہدے میں شامل ہے‘ یہ معاہدہ فلسطینیوں کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کا ضامن ہوگا‘ ہمارے حریف کمزور ہو چکے ہیں، غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے مزید تین قافلے امدادی سامان لیکر غزہ پہنچ گئے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے 3 امدادی قافلے مصر کے رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے‘ ان قافلوں میں 35 ٹرک شامل تھے، جن میں 248.9 ٹن سے زاید امدادی سامان موجود تھا، اس میں 100 ٹن سے زاید طبی سامان شامل ہے، جن میں ڈائلیسز مشینیں، الٹراسائونڈ ڈیوائسز، بحالی کے آلات، وہیل چیئرز، سانس لینے کے ماسک، طبی استعمال کے سامان اور مختلف قسم کی دوائیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خوراک، پناہ کے لیے خیمے، آٹا اور دیگر ضروری اشیا بھی امداد کا حصہ ہیں۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے مظاہرین نے محکمہ خارجہ کی عمارت کے سامنے صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے خلاف احتجاج کیا۔ بائیڈن کی طرف سے بلنکن کی ہمراہی میں اپنے 4 سالہ دور صدارت کی خارجہ پالیسیوں کے بارے میں تقریر سے قبل جمع ہونے والے مظاہرین نے یہ نعرے لگائے، “آج تم نے کتنے بچوں کو مارا؟” اور” ہمارے ادا کردہ ٹیکس کی رقوم کو فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے استعمال نہ کرو۔”جب بائیڈن اور بلنکن اپنی خارجہ پالیسی کے جائزے کے لیے قافلے کے ساتھ وزارت کی عمارت کو پہنچے تو مظاہرین نے “جنگی مجرم” کے نعرے لگائے۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی قیادت نے فلسطینی دھڑوں کے رہنمائوں کے ساتھ متعدد مشاورتی اجلاس اور رابطے کیے ہیں، جن میں دوحا میں جاری مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں۔ حماس سے جاری تفصیلات کے مطابق ان مشاورتوں کے دوران فلسطینی دھڑوں کے قائدین نے مذاکرات کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ مرحلے اور اس کے تقاضوں کے لیے قومی سطح پر تیاری کی ضرورت پر زور دیا۔حماس کی قیادت اور مختلف قوتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تکمیل تک مشاورت اور رابطے جاری رکھے جائیں گے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمے میں کیوبا بھی شامل ہوگیا ہے۔ کیوبا اسرائیل کے خلاف مقدمے میں شامل بارہواں ملک بن گیا ہے ۔ کیوبا نے اسرائیل کے خلاف دائر نسل کشی مقدمے میں شمولیت کے لیے سرکاری سطح پر درخواست دے دی ہے۔ اس طرح کیوبا، ترکیہ، نکاراگوا، کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین، اسپین، چلی، مالدیپ، بولیویا اور آئر لینڈ کے بعد غزہ میں نسل کشی دعوے میں شامل ہونے والا12 واں ملک بن گیا ہے۔