لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 17جنوری کو آئی پی پیز اور مہنگی بجلی کے خلاف مظاہروں کے بعد اصل کام شروع ہو گا، عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں، عوامی طاقت سے انقلاب لائیں گے، ملک میں چہرے اور پارٹیاں بدل کر آنے والی حکومتیں تبدیلی نہیں لا سکتیں، سیاسی پارٹیوں میں شخصی اور خاندانی اجارہ داریاں قائم ہیں، بلاول زرداری کا حساب ٹھیک نہیں بیٹھ رہا تھا ان کے نام کے آگے بھٹو لگا دیا گیا، رائے ونڈ کے محل سے چلنے والی پارٹی کا بھی یہی حال ہے، نواز شریف کے بھائی وزیراعظم اور بیٹی وزیراعلیٰ، پھر بھی افسردہ نظر آتے ہیں، جماعت اسلامی میں شخصیت پرستی نہیں، ہم مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں اور ہماری تحریک کا نصب العین اقامت دین کی جدوجہد ہے۔ کارکنان اچھی طرح سمجھ لیں کہ جماعت اسلامی کا تقابل دیگر پارٹیوں سے نہیںکیا جا سکتا، زندگی کی آخری سانس اور شعور کے آخری لمحے تک اسلامی نظام کے لیے جدوجہد لازم سمجھتے ہیں۔ اقلیتوں کے لیے بھی سب سے محفوظ نظام اسلام کا ہے۔ دیہات اور شہروں میں محلوں کی سطح پر عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں، گراس روٹ لیول پر اسٹرکچر قائم کر کے بڑی جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں خیبرپختونخوا سے آئے ہوئے افراد کے لیے منعقدہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت نے کہا کہ تمام حکمرانوں نے آئی پی پیز کو طاقتور بنایا اور عوام پر بجلی کے بم برسائے۔ چند آئی پی پیز مالکان کو بجلی نہ بنانے پر بھی ہزاروں ارب دیے گئے، یہ کارخانے ٹیکس سے بھی مستثنیٰ ہیں۔ حکومت کی ذمے داری ہے کہ عوام کے لیے معیاری اور مفت تعلیم کا بندوبست کرے، بدقسمتی سے حکمرانوں نے عوام کو بنیادی سہولتوں سے بھی محروم کر دیا۔معیشت میں بہتری کے دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ 10کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ عوام میں اشیائے خورونوش خریدنے اور بجلی و گیس کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں، حکمرانوں نے عوام دشمنی کی، اسٹیٹس کو اور فرسودہ نظام کو تبدیل کرنا ہو گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ طاقت کے استعمال اور فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں، آبادیوں سے لوگوں کو نکال کر اور انہیں اپنے ہی ملک میں دربدر کر کے دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی۔ 2001ء سے قبل قبائلی علاقوں میں امن تھا، امریکی غلامی اختیار کرنے سے ملک کے مسائل میں اضافہ ہوا، دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ میں شمولیت سے قومی معیشت کو 150ملین ڈالر کا نقصان ہوا اور ایک لاکھ کے قریب شہادتیں ہوئیں۔ ہمیں پالیسی شفٹ کی ضرورت ہے، امریکا سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، امریکا جمہوریت اور انسانیت کا دشمن اور اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم کا سرپرست ہے۔ عوام کے ساتھ سے ہی دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ لوگوں کو تعلیم دینا ہو گی، انفرااسٹرکچر بہتر کرنا ہو گا، تب ہی ملک میں امن قائم ہو گا اور استحکام آئے گا۔