ملتان(خبرایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جے یو آئی کو اس لیے زیر عتاب لایا جاتا ہے کہ لوگوں کو لڑاتے کیوں نہیں ہو،علما کے بعد سیاست جن کے ہاتھ میں آئی ان کے سبب آج تک خونریزی سے ہماری جان نہیں
چھوٹی،اس سیاست نے نفرت، فتنہ و فساد، لڑائی کو جنم دیا۔ ملتان میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم 21ویں صدی میں جارہے ہیں، 19ویں سے لے کر 20ویں صدی کے وسط تک جب تک برصغیر کے مسلمانوں کی قیادت علمائے کرام کے ہاتھ میں تھی تو کوئی ایک مثال پیش کردیں جس میں دیوبندی بریلوی مسئلہ پیدا ہوا ہو، کوئی فساد ہو یا قوم آپس میں لڑی ہو، ان کی قیادت میں مکمل امن تھا اور امت جڑی ہوئی تھی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے سنیت، حنفیت اور دیو بندیت کی شناخت ختم نہیں کی ہم عوام میں جاتے ہیں اور بات کرتے ہیں، ہمیں قوم کو جوڑنے اور انسانیت کی بات کرنی ہے مگر لوگوں نے اپنی دکانیں بنائی ہوئی ہیں اور اب دیوبندیت بھی ایک دکان بن گئی ہے، کسی بھی فرقے کو گالیاں دو ،اسٹیج گرمادو ،بڑی خدمت کرلی، یہ طریقہ ہمارے اکابر کا نہیں۔فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں تمام ممبران کو کہا کہ مجھے کسی خاص فرقے کے حوالے سے اشارہ نہ کیا کرو میں پارلیمنٹ میں جو بات کروں گا، تمام مکاتب فکر کی نمائندگی ہوگی اور امت مسلمہ کی نمائندگی ہوگی۔جے یو آئی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ قومیت کا نعرہ لگانے والے بھی خود کو لبرل کہتے ہیں، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔