حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کی جانب سے کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف زبردست عوامی رابطہ مہم جاری ہے۔ اس سلسلے میں عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری اور سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار کی قیادت میں پارٹی وفد نے سرائیکی بیلٹ کا دورہ کیا۔ کوٹ مٹھن میں سرائیکستان قومی اتحاد کے چیئرمین خواجہ غلام فرید کوریجا سے ملاقات کی اور انہیں 18 جنوری کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ مشترکہ جدوجہد پر اتفاق ملاقات کے بعد عوامی تحریک اور سرائیکستان قومی اتحاد کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئے کینالز کے منصوبوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری نے کہا کہ سندھ، سرائیکی وسیب اور بلوچستان کی لاکھوں ایکڑ زمین پر کارپوریٹ فارمنگ اور زرعی انقلاب کے نام پر قبضے کیے جا رہے ہیں، زمینوں کو مقامی ہاریوں اور کسانوں کو دینے کے بجائے غیر ملکی سرمایہ دار کمپنیوں کے حوالے کیا جا رہا ہے، جس سے مقامی آبادی میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف سندھ، سرائیکی اور بلوچ عوام کو ان کے اپنے وطن میں بے وطن کیا جا رہا ہے، دوسری طرف پنجاب کی جانب سے دریائے سندھ پر 6 نئے نہری منصوبے بنا کر سندھ کو بنجر بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ وسند تھری نے کہا کہ ماضی میں جنرل ایوب نے ہماری 3 ندیاں بھارت کو فروخت کر کے ملک کو معاشی طور پر کمزور کیا اور اب شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی اتحادی حکومت انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ارسا ایکٹ میں ترامیم کر کے دریائے سندھ اور دیگر سندھو کے معاون دریاؤں کے پانی کو غیر ملکی کمپنیوں کو فراخت کر رہی ہے، کارپوریٹ فارمنگ کمپنیوں کو سندھو کا پانی فروخت کرنے کے لیے دریائے سندھ سے 6 نئے کینالز نکالے اور ارسا ایکٹ میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار نے کہا کہ 18 جنوری کو اسلام آباد میں عوامی تحریک کی کانفرنس میں کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف ملکی سطح پر آواز اُٹھائی جائے گی اور تمام قوموں کو اس سازش کے خلاف متحد ہو کر تحریک چلانی ہو گی۔