واشنگٹن(صباح نیوز)امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لاس اینجلس اور اس کے مضافاتی علاقوں کے جنگل اور بستیوں میں لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 24تک پہنچ گئی ہے۔6 روز بعد بھی آگ پرصرف 11 فیصد تک قابو پایا جاسکا ہے اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ آگ پر مکمل قابو پانے میں کئی ہفتوں لگ
سکتے ہیں۔40 ہزار ایکڑ رقبے پر موجود سب کچھ جل کر خاکستر ہوگیا ہے، ڈیڑھ لاکھ افراد شہر چھوڑ گئے اور مزید ایک لاکھ 60 ہزار کو انخلا کی وارننگ دی گئی ہے۔آگ بجھانے میں مصروف فائر فائٹرز اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود آگ پر مکمل طور پر قابو پانے اور اسے پھیلنے سے روکنے میں ناکام رہے ہیں جس کی ایک وجہ تیز ہواؤں کا چلنا بھی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ نے کہا ہے ’ہمیں قدرت کے رحم کی ضرورت ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس فائر فائٹر ہیں، پانی ہے، ہمیں بس وقت چاہیے‘۔ آتشزدگی کے باعث افراتفری میں لوٹ مار کے الزامات پر20سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ زیادہ متاثرہ علاقوں میں حکام نے شام 6سے صبح6 بجے تک کے لیے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔50 ہزار گھروں اور کاروباروں کی بجلی منقطع ہے۔ لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ 80کلومیٹر کی رفتار سے چلنے والی ہوائوں کے باعث مزید علاقوں میں پھیل گئی ہے اورہوائوں کی رفتار 112 کلو میٹر تک پہنچنے کی پیش گوئی کے ساتھ آگ کے مزید علاقوں تک پھلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔فرانسیسی خبرا ایجنسی نے امریکا کی نیشنل ویدر سروس کے ماہر موسمیات روز شوئن فیلڈ کے حوالہ سے بتایا کہ انتہائی تیز ہوائوں کی وجہ سے حالات ڈرامائی طور پر خراب ہونے والے ہیں ۔ پالیسڈس نامی مقام پر 20 ہزار سے زیادہ ایکڑ کا رقبہ آگ کی زد میں ہے۔آگ پر قابو پانے میں فائر فائٹرز کو کچھ پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔یہ آگ مشرقی حصے میں پھیل رہی ہے جس کے پیش نظر برینٹ ووڈ نامی علاقے کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ لاس اینجلس کائونٹی میں ایک لاکھ 53 ہزار لوگوں کو گھروں سے نکلنے کا کہا گیا جب کہ ایک لاکھ 66ہزار لوگوں کو انخلا کے لیے تیار رہنے کا کہا گیا۔12 ہزار سے زیادہ اسٹرکچر منہدم ہوئے جن میں گھر، دفاتر کی عمارتیں، موبائل ہوم اور گاڑیاں شامل ہیں۔۔لاس اینجلس میں لگی آگ جسے بجھانے میں طیارے، ہیلی کاپٹرز اور غیرملکی فائر فائٹرز سمیت قیدی بھی مصروف ہیں۔نیشنل گارڈ کے400اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جو سڑکوں کی بندش اور حساس عمارتوں کے تحفظ میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔یہ امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آتشزدگی ہے جس میں ابتدائی اندازوں کے مطابق 150 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوا ہے۔ اتوار کو موسم کی نگرانی کرنے والی ایک نجی کمپنی نے آگ لگنے سے ہونے والے معاشی نقصان کا تخمینہ تقریباً 250ارب امریکی ڈالر لگایا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے آگ کے پھیلائو سے متعلق ‘ریڈ فلیگ وارننگ’ بدھ تک نافذ رہے گی۔اس وقت لاس اینجلس میں تین مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے جن میں سب سے بڑی پیلیسیڈز فائر پر13فیصد تک ہی قابو پایا جاسکا ہے۔لاس اینجلس کانٹی کے ڈپٹی شیرف نے کہا ہے کہ جنوبی کیلیفورنیا میں جنگل کی آگ نے شہر کے کچھ محلوں کو ایسا کر دیا ہے جیسے وہاں کوئی بڑی جنگ ہوئی ہو۔این بی سی نیوز کے مطابق رابرٹ لونا نے تباہ شدہ محلوں میں واپس جانے کے منتظر لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسا کرنے سے گریز کریں، خاص طور پر جب زمین پر اب بھی بجلی کے کھمبے اور تار گرے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ محفوظ نہیں ہیں۔